فرض سے نفل یا نفل سے فرض کی طرف نیت کی تحویل کرنا
Question
فرض سے نفل یا نفل سے فرض کی طرف نیت کی تحویل کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
شرعی طور پر یہ بات مسلم ہے کہ نیت اعمال شروع کرنے سے پہلے کرنی ہوتی ہے؛ کیونکہ نیت بعض فقہاء کے نزدیک نماز کے صحیح ہونے کیلئے شرط ہے اور بعض نے اسے نماز کے ارکان میں سے ایک رکن قرار دیا ہے۔ ایک فرض نماز سے دوسری فرض نماز کی طرف یا نفلی نماز سے فرض نماز کی طرف نیت کی تحویل جائز نہیں، بعض فقہاء کا مذہب یہ ہے اس سے نماز سرے سے باطل ہو جاتی ہے اور بعض کا خیال ہے کہ اس طرح کرنے سے یہ نماز نفلی نماز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جہاں تک نیت کو فرض نماز سے نفلی نماز کی طرف ، یا نفلی نماز سے کسی اور نفلی نماز کی طرف تحویل کرنے کی بات ہے؛ تو اگر عذر ہو تو بالاتفاق جائز ہے، بعض کا خیال ہے کہ عذر نہ ہونے کے باوجود بھی جائز ہے۔