وصیتِ واجبہ

Egypt's Dar Al-Ifta

وصیتِ واجبہ

Question

وصیتِ واجبہ کا شرعی حکم کیا ہے؟

Answer

وصیتِ واجبہ ترکہ کے مال کا وہ حصہ ہے جو بتقاضۂ قانون وصیتِ واجبہ کے طور اس کے مستحقین کو دیا جاتا ہے، خواہ ورثاء اس پر راضی ہوں یا راضی نہ ہوں۔ یہ حصہ میت کی زندگی میں فوت شدہ وارت کی اولاد کیلئے ہے، بشرطیکہ وہ وارث نہ بن رہے ہوں، اور ترکہ کی تقسیم سے پہلے اس کی ادائیگی لازم ہے۔

وصیتِ واجبہ کے قانون کو لاگو کرنا شرعاً ممنوع نہیں؛ اسے امام طبری، ابن حزم اور داؤد سمیت بعض تابعین اور مجتہد فقہاء کرام -رحمہم اللہ- نے سراہا ہے، اور انہوں نے اس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو بنایا ہے: " تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے اگر وہ مال چھوڑے تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے مناسب طور پر وصیت کرے، یہ پرہیزگاروں پرحق ہے"۔ اس لئے کہ یہ آیتِ مبارکہ محکم اور غیر منسوخ ہے۔

اس میں کوئی حرج نہیں کہ قانون لوگوں کو کوئی ایسا کام کرنے کا پابند کرے جس میں ثواب ہو، صلہ رحمی ہو اور ایسا فائدہ ہو جس کی شرعی نصوص میں ممانعت نہ ہو، بلکہ شریعت میں اس کے شاہد موجود ہوں۔

Share this:

Related Fatwas