نبیِ امین ﷺ کا دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنا
Question
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے لوگوں کے جذبات کا خیال رکھا کرتے تھے؟
Answer
مسلمانوں کا غیر مسلوں کے ساتھ برتاؤ کی بنیاد رواداری، بقائے باہمی اور احترام پر قائم ہے۔ کیونکہ شریعتِ مطرہ نے دین یا عقیدہ میں اختلاف رکھنے والوں کے ساتھ نیکی، رحم، انصاف اور احسان کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا ہے پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اللہ تمہیں ان لوگوں کے معاملے میں نہیں روکتا جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، کہ تم ان کے ساتھ حسن سلوک کرو اور ان کے ساتھ انصاف کرو، بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ (الممتحنہ:8) اسی لئے وہ سب اسلام کی چھتری تلے رہتے تھے اور مسلمان ان کے عقائد اور رسوم و رواج کا احترام کرتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے حلیم اور بردبار تھے کہ آپ ﷺ نے مشرکوں کی موت کے بعد ان کی اولاد کے اکرام اور انہیں تسلی دینے کیلئے مسلمانوں کو ان کی میتوں پر لعنت بھیجنے سے منع فرمایا۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ فرمایا تھا: "عکرمہ بن ابو جہل تمہارے پاس مومن اور مہاجر بن کر آئے ہیں، اس لیے اس کے باپ کو برا نہ کہو۔ کیونکہ میت کو ملامت کرنا زندہ کو تکلیف دیتا ہے اور مردہ تک یہ ملامت پہنچتی بھی نہیں۔