جمعہ کی نماز کے لیے تجارتی دکانیں بند کرنے کا حکم
Question
کیا جمعہ کے دن کیا تاجروں پر لازم ہے کہ نمازِ جمعہ سے پہلے اور وقتِ نماز میں اپنی تجارتی دکانیں بند رکھیں؟، یا صرف نماز کے وقت بند کرنا واجب ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے معلوم ہوتا ہے: ﴿وَذَرُوا الْبَيْعَ﴾ ''اور خرید وفروخت کو چھوڑ دو'' [الجمعة: 9]؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں، آپ ہمیشہ سے حاجت مندوں کے لیے پناہ گاہ ہیں۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
اس دن اُن مردوں پر جن پر جمعہ فرض ہے، واجب یہ ہے کہ وہ اذانِ اوّل کے بعد خرید و فروخت اور ہر اُس کام کو چھوڑ دیں جو جمعہ کی طرف سعی (یعنی جانا) کے منافی ہو۔
تفصیلی وضاحت:
متن التنویر اور اس کی شرح الدر المختار میں (باب صلاۃ الجمعۃ) کے تحت یہ بیان آیا ہے: اور جمعہ کے لیے سعی کرنا (یعنی جانا) اور خرید و فروخت کو ترک کرنا واجب ہے، اگرچہ یہ خرید و فروخت سعی کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔ اور اذانِ اوّل کے وقت سے (خرید و فروخت کا) مسجد میں کرنا بہت زیادہ گناہ کا باعث ہے، اور اصح قول یہی ہے، اگرچہ یہ اذان رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نہیں تھی بلکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں رائج ہوئی۔ اور 'البحر' میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ مکروہ تحریمی پر حرمت کا اطلاق کرنا صحیح ہے۔"
رد المحتار میں فرمایا: خرید و فروخت سے مراد ہر وہ عمل ہے جو جمعہ کے لیے سعی کے منافی ہو، لیکن خرید و فروخت کو خصوصیت سے ذکر کیا گیا ہے اتباعِ آیت کے طور پر۔ پھر فرمایا :اذانِ اوّل سے کیا مراد ہے، اس میں اختلاف ہے: بعض نے کہا کہ اذانِ اوّل سے مراد وہ اذان ہے جو منبر کے سامنے دی جاتی ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ اور سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں صرف یہی اذان تھی، یہاں تک کہ جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہو گئی تو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے 'زَوراء' مقام پر ایک دوسری اذان جاری کی۔ مگر اصح (زیادہ درست) قول یہ ہے کہ اذانِ اوّل سے مراد وہ اذان ہے جو زوال کے بعد مینار پر دی جاتی ہے۔"
اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ اذانِ اوّل، جو راجح قول کے مطابق زوال کے بعد منارے پر دی جاتی ہے، اس کے بعد خرید و فروخت اور ہر ایسا عمل جو جمعہ کی طرف سعی کے منافی ہو، چھوڑنا واجب ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان دلالت کرتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ﴾\[الجمعۃ: 9] ترجمہ: "اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔" لیکن اس آیتِ مبارکہ میں ایسا کوئی حکم موجود نہیں جو جمعہ کے دن تجارتی دکانوں کو مکمل طور پر بند رکھنے یا نماز کے وقت اور اس کے بعد بھی بند رکھنے کو واجب قرار دیتا ہو۔ لہٰذا دکانیں کھولنے یا بند رکھنے کی اباحت اپنی جگہ برقرار ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان: ﴿فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ﴾ ترجمہ: "پھر جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل (رزق) تلاش کرو۔" [الجمعۃ: 10]
واضح طور پر اس بات کا حکم دے رہا ہے کہ نمازِ جمعہ کے بعد زمین میں پھیل جاؤ، تجارت کرو، اپنی ضروریات پوری کرو اور رزق تلاش کرو۔
اگرچہ یہاں "انتشار" (پھیلنے) کا حکم وجوب کے لیے نہیں بلکہ اباحت (اجازت) کے لیے ہے، تاہم جو شخص جمعہ کے دن تجارتی جگہوں کو بند رکھنے کے وجوب کا قائل ہے، وہ ایک ایسا شرعی حکم ثابت کر رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے دیا ہی نہیں؛ کیونکہ اللہ تعالی نے صرف نمازِ جمعہ کے لیے سعی کو واجب قرار دیا ہے، اس کے علاوہ دکانیں بند رکھنا واجب نہیں فرمایا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.