احرام کے ازار کے نیچے پہنی جانے والی سترہ (زیرِجامہ) کا حکم
Question
کیا وہ سترہ (زیرِجامہ) جسے محرم حج یا عمرے کے دوران ازار کے نیچے پہنتا ہے، جس میں کپڑے کے کنارے پر لچکدار ربڑ (اَسْتِک) ڈالا جاتا ہے اور جو خاص ڈیزائن سے تیار کی جاتی ہے — کیا اس کا استعمال شرعًا جائز ہے؟ کیونکہ ہم اس قسم کی سترہ تیار کر کے دکانوں کو فراہم کرتے ہیں، اور آپ کی رائے اس کاروبار کو جاری رکھنے یا روکنے کے بارے میں ہمارے لیے فیصلہ کن ہو گی۔
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ محرم کیلئے سلے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہے۔ اس کی بنیاد اس حدیث پر ہے جو حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنهما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول الله ﷺ سے پوچھا: ’’یا رسول الله!ﷺ محرم کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟‘‘ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''محرم قمیص نہ پہنے، نہ شلوار، نہ برنس (ٹوپی دار جبہ)، نہ موزے، الا یہ کہ جوتے نہ ملیں، تو ایسی چیز پہنے جو ٹخنوں سے نیچے ہو۔" (بخاری)۔
پس علماء نے اس آیت اور دیگر احادیث سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جب کوئی شخص احرام باندھ لیتا ہے تو اُس کے لیے ایسے سلے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہوتا ہے جو جسم کے کسی خاص عضو کے مطابق تراشے یا سلے گئے ہوں، جیسے کہ حدیث میں مذکور ہے: شلوار، قمیص، موزے، اور برنس (ٹوپی والی چادر)۔
البتہ وہ چیزیں جو اس انداز کی نہ ہوں — یعنی جو کسی خاص عضو کے مطابق نہ سلی گئی ہوں — تو محرم کے لیے ان کا استعمال جائز ہے، جیسے گھڑی، عینک، اوڑھنے والی چادر (رداء)، اور لنگی (ازار) وغیرہ، جنہیں صرف لپیٹا جاتا ہے، نہ کہ جسم کے مطابق سیا جاتا ہے۔
لہٰذا، سوال میں بیان کردہ تفصیل اور منسلک نمونے کے مطابق ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ زیرِ ازار پہنی جانے والی وہ سترہ جس کا ذکر سوال میں آیا ہے، محرم (چاہے وہ حاجی ہو یا عمرہ کرنے والا) کے لیے پہننا جائز ہے۔ اور اس کی صنعتی اور تجارتی سطح پر تیاری وخرید وفروخت بھی شرعاً جائز ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.