منہ بولے بیٹے بنانے اور نسب کے اقرا...

Egypt's Dar Al-Ifta

منہ بولے بیٹے بنانے اور نسب کے اقرار میں فرق، اور میراث میں استحقاق کا بیان

Question


سائل بچہ منہ بولے بیٹے بنانے اور نسب کے اعتراف کے درمیان فرق کی وضاحت ، اور گود لیے ہوئے بچے کی وراثت کا شرعی حکم جاننا چاہتا ہے۔

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ گود لینا یا منہ بولا بیٹا بنانا جسے عربی میں "تبنّی" کہتے ہیں یہ ہے کہ کسی ایسے شخص کو، جس کا نسب معلوم ہو، اس کے حقیقی باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت دے دی جائے، یا کسی ایسے شخص کو جس کا نسب معلوم نہ ہو، یہ کہہ کر اپنا لیا جائے کہ میں اسے اپنا بیٹا بنا رہا ہوں، حالانکہ وہ اس کا حقیقی بیٹا نہیں ہوتا۔

یہ منہ بولے بیٹے بناناجاہلیت میں معروف تھا، لیکن جب اسلام آیا تو اس نے اسے ختم کر دیا اور اس کا بطلان واضح کر دیا۔ اسی بارے میں اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ ۝ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللهُ غَفُورًا رَحِيمًا﴾ ترجمہ: "اللہ نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے۔ اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے بنایا۔ یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔ اور اللہ تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا رستہ دکھاتا ہے۔مومنو! منہ بولے بیٹوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ اللہ کے نزدیک یہی بات درست ہے۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہوگئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے"۔ (الأحزاب: 4-5)  

اور منہ بولے بیٹے بنانا اسلامی شریعت میں قرآنِ کریم کی مذکورہ آیات کے واضح نص کے مطابق حرام ہے، اور چونکہ یہ باطل ہے، اس لیے اس کے کوئی شرعی یا قانونی آثار مترتب نہیں ہوتے۔ اس میں پوشیدہ شدید نقصان بھی کسی پر مخفی نہیں، کیونکہ اس کے ذریعے خاندان میں ایسے شخص کو شامل کر لیا جاتا ہے جو حقیقت میں اس کا حصہ نہیں ہوتا، اور اس میں نسب کے اختلاط اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی حرمتوں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔"

منہ بولے بیٹے بنانا یعنی گود لینا نسب کے اقرار کے برابر نہیں ہے، کیونکہ جس کا نسب تسلیم کیا جائے وہ اپنے باپ کا وارث بنتا ہے۔

لیکن جو بچہ گود لیا گیا ہو، وہ اپنے گود لینے والے باپ کا وارث نہیں بنتا جب عدالت میں گود لینے کا معاملہ ثابت ہو جائے۔ البتہ اگر گود لینے کا ثبوت قائم نہ ہو تو وہ اپنے حقیقی باپ اور ماں کا وارث بنتا ہے۔

سائل کو چاہیے کہ وہ عدالت سے رجوع کرے تاکہ گود لینے کا ثبوت پیش کیا جا سکے۔ اگر گود لینا ثابت ہو جائے تو گود لیا ہوا بیٹا وارث نہیں بنتا، اور اگر گود لینا ثابت نہ ہو تو یہ نسب کے اقرار کے مترادف ہوگا، اور جس کا نسب تسلیم کیا جائے وہ اپنے باپ کا وارث بنتا ہے۔ مذکورہ تفصیل سے سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas