میت کی تجہیز وتدفین کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

میت کی تجہیز وتدفین کا حکم

Question

میت کی تجہیز وتدفین کا حکم کیا ہے؟

Answer

الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد؛ شرعاً یہ بات مسلم ہے کہ میت کو دفن کرنا اور اسے زمین میں سپرد کرنا ہر مسلمان کا حق ہے، تاکہ اس کی انسانیت کی حفاظت ہو، اس کی حرمت کا خیال رکھا جائے، اور اس کی امانت کو محفوظ رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى﴾ ترجمہ: "ہم نے تمہیں اسی (مٹی) سے پیدا کیا اور اسی میں تمہیں واپس لوٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے"[طه: 55]۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا ۝ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا﴾ ترجمہ: "کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟ زندوں اور مُردوں کے لیے" [المرسلات: 25-26]۔ اور اللہ کا اسے نعمت کے طور پر ذکر کرنا مشروعیت کی دلیل ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ﴾ ترجمہ: "پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کھودتا رہا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کے (مردہ) جسم کو کس طرح چھپائے"۔ [المائدة: 31]۔

امام فخر الرازی نے "مفاتيح الغيب" میں فرمایا: "اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آیت کا مقصود یہ ہے کہ مردوں کو قبروں میں لوٹایا جاتا ہے، تاکہ زمین ہر مرنے والے کا ٹھکانا اور ظرف بن جائے، سوائے ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف اٹھا لیا۔ اور جن کا یہ حال ہے، اُن کے بارے میں بھی یہ احتمال موجود ہے کہ بعد میں انھیں بھی زمین ہی کی طرف لوٹا دیا جائے۔"

فقہاء کا اجماع ہے کہ میت کی تجہیز وتکفین فرض کفایہ ہے، یعنی اگر کچھ لوگ یہ فریضہ انجام دے دیں تو سب لوگوں سے گناہ ساقط ہو جاتا ہے، لیکن اگر کوئی بھی اس فریضے کو انجام نہ دے، تو تمام لوگ گناہگار ہوں گے۔

شیخ الاسلام زکریا الأنصاری نے "أسنى المطالب في شرح روض الطالب" میں فرمایا:
"(اسے (میت کو) غسل دینا، کفن پہنانا، اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا، اسے اٹھانا اور دفن کرنا) یعنی ان میں سے ہر عمل فرض کفایہ ہے، اور یہ اجماع سے ثابت ہے جیسا کہ "الاصل" میں بیان کیا گیا ہے۔"

اور اسی سے سوال کا جواب معلوم ہو جاتا ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas