قادیانی دھرم اپنانے کا حکم

Egypt's Dar Al-Ifta

قادیانی دھرم اپنانے کا حکم

Question

سال ٢٠٠٨ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے: قادیانی –احمدی- فرقہ کا حکم کیا ہے ؟ کیونکہ میرے علاقے "ابو المطامیر"میں اور بحیرہ ڈسٹرکٹ کے "حوش عیسی" نامی مقام میں بھی ایسے لوگ نکلے ہیں جو اس جماعت کا پرچار کر رہے ہیں .

Answer

قادیانیت فرقہ (قادیان) علاقے کی طرف منسوب ہے جو ہندوستان کے ضلع پنجاب کے علاقوں میں سے ایک علاقہ ہے، اس کا بانی غلام احمد قادیانی نامی ایک شخص تھا ، جو فارسیوں یا مغلوں میں سے ایک فرد تھا ، کہا جاتا ہے کہ اس کے آباء واجداد کا تعلق سمرقند سے تھا، وہ 1839میں قادیان گاؤں میں پیدا ہوا ، اور ایک ایسے خاندان میں پرورش پایا جو غدار اورسامراجیت کا ایجنٹ تھا. چنانچہ اس کا باپ غلام مرتضی انگریزی حکومت سے بہت مضبوط وابستگی رکھتا تھا اور اس کی کچہری میں ایک منصب کا مالک تھا. 1851 میں اس کا والد انگریزوں کی حمایت میں شمولیت اختیار کر لیا تھا اور اپنی ہی عوام اور اپنے ہی مذھب کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا تھا، برطانوی سامراج کی مدد کے لئے پچاس فوجی اور پچاس گھوڑے فراہم کیا تھا. غلام احمد کچھ اردو، عربی کتابوں کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اور قانون میں کچھ لکھنے پڑھنے کے بعد "سیالکوٹ،" شہر کے دفتر میں نوکری کرنے لگا تھا، پھر چند حصوں پر مشتمل اپنی کتاب "براہین احمدیہ" کو شائع کرنے لگا . اس نے اپنا مجرمانہ مشن 1877 سے شروع کیا. 1885 میں اس نے اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور مسیح موعود اورمجدد ہونے کا اعلان کیا اور کہنے لگا : "میں مسیح ہوں، اور میں کلیم اللہ (اللہ سے بات کرنے والا ) ہوں، اورساتھ ہی میں محمد اور احمد بھی ہوں " اسی وجہ سے وہ سارے نبیوں سے بہتر ہونے کا بھی دعوی کرتا تھا .غلام احمد کا لاہور کے شہر میں 26 مئی، ١٩٠٨ میں انتقال ہو گیا، اور قادیان کے گاؤں میں سپرد خاک ہوا.
در حقیقت قادیانی اپنے دعووں میں اور گمراہ کرنے میں چالباز اور مکار تھا ؛ جب اس نے قادیانیت کی داغ بیل ڈالی اوراس بڑے گناہ کا ذمہ اٹھایا تو کھلے عام اسلام سے دشمنی کا اعلان نہیں کیا اور صاف طور پر مذھب اسلام سے بغاوت نہیں کیا بلکہ تجدید و ترقی کے دعوے کا لبادہ اوڑھ کر منظر عام آیا پھر مہدویت کے دعوے کی طرف منتقل ہوا .اس کے بعد یہ دعوی کرنے لگا کہ اس کی طرف وحی نازل ہوتی ہے لیکن اس طور پر نہیں کہ ایک آزاد اور مستقل نبی ہو بلکہ ایک تابع نبی کے طور پر جیسے حضرت موسی کے لیے حضرت ہارون تھے پھر اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے قرآن پاک کی آیتوں میں منحرف اور بیکار مطلب نکالنا شروع کیا ، اس کے بعد سامراجیوں اور سامراجیت کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون کیا اور اپنا مجرمانہ فتوی جاری کیا کہ جہاد ختم ہو چکا ہے اور اس کا حکم منسوخ ہو گیا ہے، لہٰذا بھارت کے برطانوی قابضین کے خلاف مسلمانوں کا ہتھیار اٹھانا جائز نہیں ہے کیونکہ وہ (انگریز) زمین میں خدا کے جانشین اور خلیفہ ہیں .
اس کے بعد اس کا بیٹا اور اس کا جانشین - محمود – آیا وہ بھی اپنے باپ کے دعووں کو فروغ دینے لگا اور اس کی آبیاری کرنے لگا ، اور اس کے بعد اپنے باپ کے لگائے ہوۓ کفر کے مشن کو آگے بڑھانے لگا ، وہ لکھتا ہے : " ہم غیر قادیانی کو کافر سمجھتے ہیں، کیونکہ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ جو رسولوں میں سے کسی ایک رسول کا بھی انکار کرتا ہے تو وہ کافر ہوجاتا ہے لہٰذا جو بھی غلام احمد کے رسول ہونے کا انکار کرتا ہے وہ اللہ کا انکار کرتا ہے .
قادیانیت کی کتابیں یہ دعوی کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غلام احمد کی طرف وحی اتاری اور اس میں اسے کہا گیا: (الذي يحبني ويطيعني وجب عليه أن يتبعك ويؤمن بك، وإلا لا يكون محبًّا لي، بل هو عدو لي، وإن أراد مُنكِرُوك ألاّ يَقبَلُوا هذا، بل كَذَّبُوك وآذَوك، فنجزيهم جزاءً سيئًا، وأعتدنا لهؤلاء الكفار جهنم سجنًا لهم) "جو بھی مجھے چاہتا ہے اور میری اطاعت کرتا ہے اس پر ضروری ہے کہ تیری پیروی کرے اور تجھ پر ایمان لائے، ورنہ میرا چاہنے والا نہ ہوگا بلکہ وہ میرا دشمن ہوگا اور اگر تمھارے منکرین اس کو قبول نہ کریں بلکہ تمہیں جھٹلائیں اور تمہیں اذیت دیں تو ہم انہیں برا بدلہ دیں گے اور ہم نے ان کافروں کے لئے جہنم کو قید خانہ بنا کر تیّار رکھا ہے ".
قادیانیت کے باطل عقائد میں یہ بھی شامل ہے کہ سلسلہ نبوت ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم نہیں ہوا بلکہ قادیانیت کا تو کہنا ہے کہ "نعتقد أن الله لا يزال يرسل الأنبياء لإصلاح هذه الأمة وهدايتها على حسب الضرورة" ( ہمارا تو عقیدہ یہ ہے کہ حسب ضرورت اس امت کی ہدایت اور اس کے سدھار کے لئے اللہ تعالیٰ مسلسل انبیاء کو بھیجتا رہتا ہے ).
واضح رہے کہ اس کا یہ عقیدہ اس آیت مبارکہ کا صاف انکار بلکہ کھلم کھلی مخالفت ہے جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :" مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا" (الأحزاب: 40) (محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں الله کے رسول ہیں ، اور سب نبیوں کے پچھلے ، اور الله سب کچھ جانتا ہے.) اسی طرح اس کا یہ قول حضرت نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پاک کا بھی منافی ہے"لا نبيَّ بعدي" رواه البخاري (میرے بعد کوئی نبی نہیں) اس کی امام بخاری نے روایت کی ہے .
قادیانی دھرم کی ایک بے ایمانی یہ بھی ہے کہ نبیوں اور رسولوں کی عظمتوں پر حملے کرتا ہے اور خلفاءے راشدین اور صحابہ کرام پر زبان درازی کرتا ہے اسی طرح جنت کے نوجوانوں کے سردارحضرت امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما کی حرمت وناموس پر غلاظت اچھالنے کی کوشش کرتا ہے ، مثال کے طور پر قادیانی کہتا ہے : "يقولون عني بأني أفضِّل نفسي على الحسن والحسين، فأنا أقول: نعم، أنا أفضِّل نفسي عليهما، وسوف يُظهِر اللهُ هذه الفضيلةَ". "لوگ میرے بارے میں کہتے ہیں کہ میں اپنے آپ کو حسن اور حسین سے بہتر کہتا ہوں ، لیکن میں تو کہتا ہوں : ہاں ہاں، میں خود کو ان سے بہتر کہتا ہوں اور عنقریب اللہ اس فضیلت کو دکھا دیگا "(یاد رہے کہ یہ عربی عبارت کا ترجمہ ہے اس لئے لفظوں میں کچھ تقدیم و تاخیر ہوسکتی ہے)
قادیانیت کی گمراہیوں میں سے ایک گمراہی یہ بھی ہے کہ قرآن مجید کی آیتوں کے مفھومون کو مسخ کرتا ہے اور ان میں ہیرا پھیری کرتا ہے اور من مانی مطلب نکالتا ہے، اس کی مثالیں موجود ہیں لیکن اتنے زیادہ ہیں کہ ان کے تذکرے کی یہاں گنجائش نہیں ہے ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ سورہ بنی اسرائیل کی اس آیت کریمہ "سبحانَ الذي أَسرى بعَبدِه لَيلاً مِنَ المَسجِدِ الحَرامِ إلى المَسجِدِ الأَقصى الذي بارَكنا حَولَه لنُرِيَه مِن آياتِنا إنَّه هو السَّمِيعُ البَصِيرُ" (الإسراء:1) (پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کو، راتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے.) پر تبصرہ کرتے ہوۓ کہتا ہے ، کہ مسجد اقصی سے یہاں بیت المقدس والی مسجد مراد نہیں ہے جیسا کہ مفسرین کرام اور مؤرخین کا اتفاق ہے اس کا کہنا ہے کہ اس سے مراد قادیان کی مسجد ہے کیونکہ اس کے خیال میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج اس مسجد سے ہوئی جو قادیان کی مشرقی سمت میں واقع ہے اور قادیانی اس مسجد کو مسجد حرام کے مماثل قرار دیتا ہے اوریہ عقیدہ رکھتا ہے کہ قادیان کی مسجد ہی وہ مسجد ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اس ارشاد پاک کو نازل فرمایا:" ومَن دَخَلَه كان آمِنًا" (آل عمران )(97: اور جو اس میں آئے امان میں ہو). قرآن مجید کی آیتوں میں اس کی بے جا اور لایعنی بکواس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے اس ارشاد "محمدٌ رَسُولُ اللهِ والذين معه أَشِدّاءُ على الكُفّارِ رُحَماءُ بينهم" (الفتح( 29: (محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل) میں کہتا ہے کہ "محمد" سے اس کی اپنی ذات مراد ہے. چنانچہ وہ کہتا ہے "محمد هنا هو أنا؛ لأن الله سماني في هذا الوحي محمدًا ورسولاً، كما سماني بهذا الاسم في عدة مقامات أخرى"(یہاں محمد سے مراد میں ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس وحی میں محمد اور رسول قرار دیا اسی طرح دیگر کئی مقامات پر مجھے اس نام سے یاد کیا.) اور اسے اپنی تبليغ رسالت کتاب میں تحریر کرنے سے بھی نہ شرمایا ، مزید اس کا کہنا ہے کہ "وما أَرسَلناكَ إلاّ رَحمةً للعالَمِينَ" (الأنبياء:107 )( اور ہم نے آپ کو نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہانوں کے لیے) سے مراد میں ہوں ، اسی طرح سورہ صف کی آیت "ومُبَشِّرًا برَسُولٍ يأتِي مِن بعدِي اسمُه أَحمَدُ "(الصف:6) (ان رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے) کا مصداق میں ہوں .
قادیانیت کی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت یہ بھی ہے کہ یہ ٹولی اپنے دم چھلوں کو مقام نزول وحی اور کعبہ شریف ، اور مسجد حرام سے روکنے اوران کا ان سے رشتہ منقطع کرنے کی کوشش کی اسی لئے اس نے قادیان گاؤں کو مکہ مکرمہ میں واقع کعبہ شریف کی بجائے قبلہ اور کعبہ قرار دیا ، اور اپنے منحرف دھرم میں قادیان گاؤں میں منعقد ہونے والے سالانہ کانفرنس میں شرکت کو حج کے قائم مقام قرار دیا ، اس سلسلے میں اس کا گرو گھنٹال قادیانی کہتا ہے:" قادیان کو آنا حج ہے ." اسی طرح قادیانیوں نے مغربی پاکستان میں ایک چھوٹا سا شہر آباد کیا اور اسے "ربوہ" سے موسوم کیا اور اسے اپنے دھرم پرچار کے لئے مرکز قرار دیا اور اس پر تقدس و جلال اور عظمت و ہیبت کی چادر چڑھایا . قادیانی کا دعوی ہے کہ اس پر اللہ کی طرف سے ایک قرآن اترا جس کا نام "کتاب مبین" ہے اور اس پر سارے انبیائے کرام سے بڑھ کر وحی نازل ہوئی اس کے علاوہ اس نے اوہام و خرافات سے لبریز کئی خبیث کتابیں شائع کی ان میں چند حسب ذیل ہیں : "براهين أحمديہ"، "إزالة الأوهام"، "حقيقة الوحي"، "سفينہ نوح"، "تبليغ رسالت"، "خطبہ إلهاميہ"( یاد رہے کہ یہ مضمون عربی سے ترجمہ کیا ہوا ہے اس لئے کتابوں کے اردو ناموں میں کچھ فرق ہوسکتا ہے ) . اسی طرح قادیانیت کی گمراہ کن اور مکر فریب کی چال یہ بھی ہے کہ یہ ٹولی اپنے آپ کو "احمدیہ" کے نام سے مشہور کرتی ہے تاکہ لوگوں کو مکر وفریب کے ذریعہ یہ احساس دیں کہ یہ لوگ احمد مجتبی صلی اللہ کی طرف منسوب ہیں جبکہ حقیقت میں یہ لوگ دجال زمانہ جھوٹا اور نبوت کا مدعی "غلام احمد" کی طرف منسوب ہے.
اسی طرح قادیانی انگریز قابضین کے خلاف جہاد میں مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے جہاد کو منسوخ کر دیا اسی لئے وہ دعوی کرتا تھا کہ آج کے بعد سے اسلام میں کوئی جہاد نہیں ہے اور اس میں یہ حیلہ بازی کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آہستہ آہستہ جہاد کی مشقت کو آسان کردیا کیونکہ حضرت موسی کے زمانے میں بچوں کو قتل کرنا جائز تھا لیکن حضرت محمد کے زمانے میں بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کرنا ناجائز کردیا گیا لیکن اب میرے زمانے میں بالکل اور سرے سے ہی جہاد منسوخ کردیا گیا . چنانچہ وہ لکھتا ہے :"آج سے تلوار سے جہاد منسوخ ہو گیا ، اس لئے جو بھی کافروں کے خلاف ہتھیار اٹھاۓ گا اور اپنے آپ کو غازی کہے گا وہ حضرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مخالف ہوگا جس میں انہوں نے آج سے تیرہ سو برس پہلے مسیح موعود کے زمانے میں جہاد کو منسوخ فرما دیا اور میں مسیح ہوں میرے ظہور کے بعد اب جہاد نہیں ہے، ہاں ہم صلح کا جھنڈا اور احسان کا پرچم بلند کرتے ہیں" دوسری جگہ کہتا ہے :" میں نے تو انگریزی حکومت کی حمایت اور جہاد کے روک تھام میں اپنی زندگی کا اکثر حصّہ گزارا ہے اوراب بھی اس کے لئے انتھک کوشش کرتا ہوں تاکہ مسلمان اس حکومت کے سچے وفادار بن سکیں".
جھوٹا اورالزام تراش غلام احمد قادیانی نے صرف انہیں بدعتوں ، خرافتون اور بکواس تحریفوں پر ہی بس نہیں کیا بلکہ یہاں تک کہہ گیا کہ کسی بھی مسلمان کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے جب تک قادیانی نہ ہو ، اس کی عبارت کا ترجمہ یوں ہے :"میرا تو مشہور مذھب یہی ہے کہ غیر قادیانی کے پیچھے تمھاری نماز جائز نہیں ہے ، چاہے کوئی بھی ہو اور کیسا بھی ہو اور چاہے لوگ اس کی کتنی بھی بڑائی کرتے ہوں یہی اللہ کا حکم ہے ، اور یہی اللہ کی مشیئت ہے ، شک کرنے والا اور تردد میں رہنے والے جھٹلانے والوں میں ہی شامل ہیں اور اللہ تو ان کے اور تمھارے درمیان امتیاز چاہتا ہے . "
مزید یہ کہ قادیانی تقیہ اور فریب کا سہارا لیتا ہے اسی لئے کبھی مصلحت کے پیش نظر غیر قادیانی کے پیچھے نماز کو جائز قرار دیتا ہے بشرطیکہ دوبارہ دہرا لی جائے.
شاعر اسلام محمد اقبال نے قادیانیوں کے مکرو فریب ، چالبازیوں اور مکاریوں کا پردہ چاک کرنے کے سلسلے میں مضامین کی سیریز لکھا اور یہ گزشتہ صدی کی تیسری دہائیوں کی بات ہے، ان کے علاوہ دیگر کئی علمائے کرام ، مبلغین اور محققین نے بھی تصنیفات کیں ، لیکن پھر بھی قادیانی اپنی گمراہی ، بے راہ روی میں بھٹکتا ہی رہا اور سامراج کی حمایت کرتا رہا اور غلام احمد قادیانی مذہبی شعور کی کمی اوراپنے اردگرد کی جہالت کا فائدہ اٹھایا اور مختلف سماجی حالات کے اثرات کو کام میں لایا اور اپنے فرضی خیالات اور اپنی جہالتوں اور خرافتوں کو منوانے کے لئے مناسب ماحول تیارکیا .
الغرض قادیانیت کے متعلق مختصر بات یہ ہی کہ قادیانیت سامراجیت کا ایک بد ترین آلہ کار ہے مذھب اسلام کا دکھاوا کیا جبکہ اسلام اس سے صاف طور پر بیگانہ ہے ،یاد رہے کہ سامراجیت کی چالبازی اس گمراہ اور گمراہ گر دھرم کو اپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرنے میں کامیاب رہی ، جو ہمیشہ اسلام کو مسخ کرنےاور مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے انتھک کوشش کرتی ہے، لیکن پھر بھی اسلام اپنے دشمنوں کے باوجود سدا باقی رہے گا جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے "واللهُ غالِبٌ على أَمرِهِ ولكنَّ أَكثَرَ النّاسِ لا يَعلَمُونَ" (يوسف: 21) (اور الله اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے).
انہیں ساری باتوں کے پیش نظر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ قادیانی عقیدہ اسلامی اصول سے بالکل بیگانہ ہے، اور اسی وجہ سے اسے مذہب اسلام سے مرتد قرار دیا گیا ہے، اور مرتد وہ ہے جو دين اسلام کا انکار کرتا ہے اور کسی دوسرے دھرم کو اختیار کرلیتا ہے . اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :" ومَن يَرتَدِد منكم عن دِينِه فيَمُت وهو كافِرٌ فأولئك حَبِطَت أَعمالهُم في الدنيا والآخرةِ وأولئك أَصحابُ النارِ هم فيها خالِدُون" (البقرة: 217) "اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کافر ہوکر مرے تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا ہے".
علماءے کرام اور فقہ اسلام کے تمام ماہرین نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اسلام سے مرتد اگر شادی کرتا ہے تو اس کا نکاح باطل ہوتا ہے چاہے مسلمان خاتون سے نکاح کرے یا غیر مسلم سے کیونکہ وہ تو نکاح کے متعلق احکام کا منکر ہے الا یہ کہ وہ توبہ کرلے اور اسلام کی طرف واپس آجائے اور اپنے مرتدانہ فکر سے بیزارگی کا اعتراف کر لے . اس سلسلے میں مجمع البحوث الإسلامية بالأزهر الشريف (اسلامی تحقیقات سنٹر، ازہر شریف ، قاہرہ ، مصر ) نے شیخ جاد الحق علی جاد الحق رحمه الله تعالى کے دور میں قادیانیت کے بارے میں ایک فیصلہ صادرکیا کہ قادیانیت ان فرقوں اور گروہوں میں شامل ہے جو اسلام کا دکھاوا کرتے ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے. نیز مجمع البحوث الإسلامية (اسلامی ریسرچ اکیڈمی) نے اگست 2007 میں اپنے فیصلہ کو مزید تفصیل کے ساتھ تازہ کیا اس میں بیان کیا گیا کہ قادیانی دھرم کے پیروکار مسلمان نہیں ہیں ، اور اس فرقے کا اسلام سے کوئی رشتہ نہیں ہے یہاں تک کہ ان کی نئی تحریروں میں ترامیم کے باوجود جو ان کے پیروکاروں کی طرف سے کئے گۓ ہیں جن میں وہ دعوی کرتے ہیں کہ احمدیہ فرقہ قادیانیہ فرقہ سے کچہ مختلف ہے، مذکورہ بالا اکیڈمی نے متنبہ کیا کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ قادیانیہ اسلام کے فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے اور خود قادیانی لوگ بھی اس بات کو پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ اپنی ضرورت کی تکمیل کے لئے مسلمانوں کے زمرے میں شامل رہیں یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مسلمانوں اور انکے درمیان صرف کچھ ذیلی مسائل میں معمولی تنازعہ ہے ، لیکن ان لوگوں کا یہ دعوی سراسر غلط ہے ، اور سہی تو یہی ہے کہ احمدیہ قادیانیہ کا عقیدہ - جیسا کہ ان کی تحریروں سے نمایاں ہے- مذھب اسلام کی بنیادی اور مشہورترین احکام کے منافی ہے . اسی طرح بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی (مجمع الفقه الإسلامي الدولي) سے منسلک اسلامی کانفرنس کی تنظیم (منظمة المؤتمر الإسلامي) نے جدہ میں بتاریخ 10-16 ربيع الآخر ١٤٠٦هـ، سے جدہ میں منعقد اپنے دوسرے کانفرنس کے سیشن میں بمطابق 22-28 دسمبر 1985 اس بارے میں بحث کیا کہ قادیانیت اور اس سے نکلی ٹولی جو اپنے آپ کو قادیانیہ لاہوریہ کے نام سے متعارف کراتی ہے کیا ان دونوں فرقوں کو مسلمان کے شمار میں رکھا جائےگا یا نہیں ؟ تو اس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مرزا غلام احمد نے نبوت ورسالت اور وحی آنے کا دعوی کیا تھا اور یہ صاف طور پر مذھب اسلام کے بنیادی اور نمایاں اور مشہور و معروف اصول کا منافی ہے کیونکہ یقینی اور قطعی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ نبوت ورسالت ہمارے آقا ومولیٰ حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم پر ختم ہو چکی ہے ، ان کے بعد کسی پر وحی نہیں اترے گی ، اس دعوی کی وجہ سے مرزا غلام احمد اور ان کے سارے حمایتی مرتد ہیں اور اسلام کے دائرے سے خارج ہیں اور لاہوریہ بھی مرتد ہونے کے حکم میں قادیانیہ کی طرح ہی ہے اگرچہ کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد کو ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل اور عکس قرار دیتے ہیں . اسی طرح بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی (مجمع الفقه الإسلامي الدولي) سے منسلک اسلامی کانفرنس کی تنظیم (منظمة المؤتمر الإسلامي) نے اپنے پہلے سیشن میں قرار داد نمبر ٣ میں بالاتفاق یہ فیصلہ کیا کہ عقیدہٴ قادیانیت جسے احمدیہ بھی کہا جاتا ہے اسلام سے بالکل خارج ہے اور اس کے ماننے والے کافر ہیں اور اسلام سے مرتد ہیں اور ان لوگوں کا اسلام کا دکھاوا کرنا در اصل دھوکہ اور مکروفریب کے لئے ہے ، اس لئے تمام لوگوں پر بشمول حکومتوں ، علمائے کرام ، اہل قلم ، مفکرین اور دعوت و تبلیغ سے وابستہ بلکہ دیگر تمام لوگوں پر ضروری ہے کہ دنیا کے ہر ہر حصے میں اس گمراہ دھرم اور اس کے ماننے والوں کا مقابلہ کریں اور ان کا روک تھام کریں اور یہی فتوی اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء بالمملكة العربية السعودية(دائمی کمیٹی برائے علمی تحقیقات اور فتوی نویسی سعودی عربیہ) نے بھی صادر کیا. 
اور اللہ سبحانہ و تعالی بہتر جاننے والا ہے .

Share this:

Related Fatwas