کیا دودھ نکالنے کے آلے کے ذریعے دود...

Egypt's Dar Al-Ifta

کیا دودھ نکالنے کے آلے کے ذریعے دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے؟

Question

سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو مندرجہ ذیل سوال پر مشتمل ہے:

ہم نے ایک یتیم بچے کی کفالت کی ہے، میری بیوی نے دودھ نکالنے کے آلے سے اپنا دودھ نکال کر اسے پلایا ہے ، اور تین مہینوں تک یہ عمل جاری رہا. تو کیا یہ بچہ میری بیٹیوں کا بھائی تصور ہوگا ،اور كيا اس پر ان کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہوگا؟.

Answer

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ''یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب'' - دودھ پلانے سے وہ سب حرام ہو جاتا ہے جو نسب کے رشتے سے حرام ہوتا ہے-. یہ حدیث متفق علیہ ہے.

جس دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہوتى ہے اس کے ارکان یہ ہیں:
دودھ پلانے والی کا پایا جانا: یعنی زندہ اور بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی عورت کا ہونا قطع نظر اس کے کہ كنوارى ہو یا شادی شدہ ، طلاق یافتہ ہو یا اس کا شوہر فوت ہو چکا ہو.
دودھ کا ہونا: اس میں یہ شرط نہیں ہے کہ سینے سے نکلنے کے وقت کی حالت پر ہى بر قرار ہو، چنانچہ امام نووی شافعی ''روضۃ الطالبین'' میں لکھتے ہیں: " اگر – دودھ - کھٹے پن یا جم جانے یا ابالنے یا پنیر بن جانے یا خشک دودھ ہو جانے یا مکھن بن جانے یا مسکہ ہو جانے سے متغیر ہو جائے اور وہ بچے کو کھلایا جائے تو بھی دودھ کے پیٹ میں پہونچنے اور اس سے غذائیت حاصل ہونے کی وجہ سے وه حرمت کا سبب بن جائے گا ، اسی طرح اگر اس میں کھانا بھگویا جائے تو بھی حرمت ثابت ہو جائے گی''.
دودھ کا ایک ہی بار پیٹ میں پہچنا بھی شرط نہیں ہے بلکہ اگر یوں بھی ہو کہ ایک مرتبہ خود دودھ پیا اور دوسری بار اس کے حلق میں ڈالا گیا اور تیسری بار اس کی ناک میں ڈالا گیا، اگر اس طرح بھی مقررہ عدد مکمل ہو جائے تو بھی حرمت ثابت ہو جائیگی.
جگہ کا پایا جانا: یعنی زندہ بچے کا معدہ یا ہر وہ محل جو معدے کے حکم میں آتی ہے.
بہرحال دودھ کا معدے تک پہونچنا حرمت ثابت کر دیتا ہے، چاہے بچے نے خود دودھ پیا ہو یا دودھ دوہا گیا ہو اور اس کے حلق میں ڈالا گیا ہو یہاں تک کہ پیٹ میں پہونچ گیا ہو.
بچے سے مراد ہر وہ بچہ ہے جس کی عمر دو سال قمری کو نہ پہونچی ہو، لہذا اگر پہلے مہینے میں کسر واقع ہو جائے تو اس کے بعد چاند کے مطابق تیئس٢٣ ماہ شمار کئے جائیں گے، اور سابقہ کمی پچیسویں ماہ کے تیس دنوں میں سے پوری کر لی جائے گی، اور دو سا ل کے آغاز کا حساب بچے کا اپنی ماں کے پیٹ سے مکمل طور پر نکل جانے کے بعد سے ہو گا.
لہذا اس سوال کی روشنی میں اگر بچے نے دودھ پیا ہے اور وہ دودھ آپ کی بیوی سے لیا گیا تھا اور بچہ اپنی عمر کے پہلے دو سالوں کے مرحلے میں تھا، اور یہ پینا چار بار سے زیادہ تھا تو وہ آپ دونوں کا رضاعی بیٹا ہے اور آپ کے بچوں کا رضاعی بھائی ہے ، اور اس بچے پر ان لڑکیوں میں سے کسی کے ساتھ بھی شادی کرنا حرام ہے، اور وہ لڑکیاں اس کے ساتھ اپنے سگے بھائی کی طرح مل جل کر رہ سکتی ہيں کیونکہ وہ ان کا محرم ہے.

اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas