کیا دینی ثقافت فتوی دینے کے قابل بنا دیتی ہے۔
Question
جب میں دینی ثقافت جان جاؤں تو کیا چھوٹے مسائل میں فتوی دے سکتا ہوں ؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: افتاء ایک عظیم المرتبت منصب ہے ۔ امت کو شرعی احکام پہنچانے میں مفتی نبی اکرم ﷺ کے قائم مقام اور آپ ﷺ کا نائب ہوتا ہے إمام نووي "المجموع": میں فرماتے ہیں جان لو کہ افتاء ایک نہایت اہم ، عظیم المرتبت اور فضلِ کثیر والا مقام ہے کیونکہ مفتی انبیاء کرام علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام کا وارث ہوتا ہے اور فرض کفایہ ادا کر رہا ہوتا ہے لیکن مفتی سے غلطی بھی سرزد ہو سکتی ہے ، اسیلئے کہتے ہیں مفتی اللہ تعالی کی طرف سے وضاحت کرتا ہے۔
دینی ثقافت سے کچھ شرعی احکام جاننے اور مفتی ہونے میں بہت زیادہ فرق ہے ۔ جو آدمی دینی ثقافت سے احکاماتِ شریعہ سیکھتا ہے اور لوگوں کو بتاتا ہے وہ مفتی نہیں ہوتا۔
مفتی وہ ہوتا ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے اس کے دین کا ابلاغ کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی مراد بتاتا ہے اور ساتھ یہ بھی جانتا ہے کہ واقعہ پر کیسے حکم الٰہی صادر کرنا ہے جو اس واقعہ کے مناسب ہو ۔ اور اس سے مقاصدِ شریعت متحقق ہوں اور مخلوق کی مصلحت سے بھی مطابقت رکھتا ہو ۔