غریب بھائی کو زکاۃ دینا
Question
میں ایک تاجر ہوں اپنے مال کی زکاۃ نکالنا چاہتا ہوں، میرا ایک بھائی ہے جس کا نفقہ مجھ پر واجب نہیں ہے اور وہ طالب علم ہے، غریب ہے اور مجھ سے الگ رہتا ہے تو کیا میں اسے زکاۃ دے سکتا ہوں یا نہیں دے سکتا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! "رد المحتار" کی دوسری جلد میں آیا ہے: وقيَّد بالولاد۔۔۔۔ یعنی عدمِ جواز کو اصول فروع کے ساتھ مقید کردیا تاکہ باقی اقرباء جیسے غریب بھائی، چاچے اور ماموں کو زکاۃ دینا جائز ہوجاۓ، بلکہ اقرباء زیادہ حقدار ہیں؛ کیونکہ یہ صلہ رحمی اور صدقہ ہے، اور '' الظهيرية '' میں آیا ہے: صدقات اقرباء سے شروع کئے جائیں گے، ان کے بعد غلام، پھر ہمسایوں کو دیے جائیں گے۔ اور اگر رشتہ داروں میں سے کسی مقروض شخص کو زکاۃ دے دی جس کا نفقہ اس پر واجب تھا تو جائز ہے بشرطیکہ اسے نفقہ شمار نہ کرے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سائل کیلئے اپنے مال کی زکاۃ اپنے غریب بھائی کو دینا جائز ہے اگرچہ اس کا نفقہ بھی اس پر واجب ہو بشرطیکہ اس رقم کو اس نفقہ میں شمار نہ کرے، اسی طرح یہ بھی پتا چلا کہ اسے زکاۃ دینا اولی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.