برائی کو ختم کرنا۔

Egypt's Dar Al-Ifta

برائی کو ختم کرنا۔

Question

کیا واقعی دہشت گرد جماعتیں ایسے کام کر رہے ہیں جسے امر بالمعروف ونہی عن المنکر   (نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا)کہتےہیں؟

Answer

برائی کو ختم کر کے نیکی  میں بدلنا شرعاً مطلوب ہے لیکن یہ اس کے اہل لوگوں سے خاص شروط کے ساتھ مطلوب ہے اور برائی کے اس خاتمے پر بہت اچھے امور مرتب ہوتے ہیں، اور کبھی اس کے نتیجے کوئی ضرر بھی لاحق ہو جاتا ہیں جیسے کہ اسلحہ کی تشہیر وغیرہ، اور اس وجہ سے شریعتِ مطہرہ نے اس تبدیلی میں مراتب اور مراحل کا عتبار کیا ہے، جیسا کہ علماء نے اس کے بارے میں تفصیل بیان کی اور اس تفصیل میں پر کچھ ایسی چیزوں کو مقید بھی کیا گیا ہےجنہیں نصوص  میں مطلق وارد ہوئی ہیں ۔

اور اگر اسلحہ لہرانا پڑے تو ایسی برائی کو ختم کرنا حاکم کے سپرد ہوتا ہے، تاکہ کہیں  ایسا نہ ہو کہ برائی کو ختم کرتے کرتےاس سے بڑی برائی واقع ہو جائے، اور اس کی ایک دلیل وہ تنبیہ بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں مذکور ہے: "اور جن کی یہ  (لوگ) اللہ کے سوا پرستش کرتے ہیں انہیں برا نہ کہو ورنہ وہ بے سمجھی میں زیادتی کر کے اللہ کو برا کہیں گے"۔(سورۃ الانعام 108)۔ پس اس میں اللہ تعالی نے نقصان سے روکنے کو حصولِ منفعت پر مقدم کیا ہے ۔

اور ہاتھ کے ذریعے سے برائی کو روکنا حکام  کیلئے خاص ہے، اور باقی لوگوں کے لیے زبان سے روکنا ہے، اس لیے ہر مسلمان کو ہر اس طریقے سے اسے بدلنا چاہیے جو اس کیلئے ممکن ہے، اور تبدیلی کے اس کام  میں نرمی برتنی چاہیے۔ کیونکہ یہ طریقہ قول کو قبول کرنے اور برائی ختم کرنے میں زیادہ مؤثر  ہے، اور اگر اسے اسلحے کی تشہیر اور لڑائی سے فتنے کا خوف نہ ہو تو وہ کسی دوسرے سے مدد بھی لے سکتا ہے  جب وہ اکیلا یہ کام سرانجام نہ دے سکتا ہو ۔ اگر وہ ایسا نہ کر سکے تو اسے سرپرست یا متعلقہ اداروں تک پہنچائے اور اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو دل ہی دل میں اس کو برا جانے۔

Share this:

Related Fatwas