زنا سے نسب کا اثبات

Egypt's Dar Al-Ifta

زنا سے نسب کا اثبات

Question

کیا زنا سے پیدا ہونے والے بچے کا نسب ثابت کرنا جائز ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! فقہاءِ عظام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ '' ولد الزنا '' کا نسب اس کی ماں سے ثابت ہوگا جس نے اسے پیدا کیا ہے؛ کیونکہ '' الأمومة '' طبیعی تعلق ہے اور '' الأبوة '' شرعی تعلق ہے تو جو زنا کے پانی سے پیدا ہوگا اس کے لئے زانی کا باپ ہونا ثابت نہیں ہو سکتا؛ اس پر دلیل نبی اکرم صلى الله عليه وآله وسلم کا یہ ارشادِ گرامی ہے: «الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» متفق عليه؛ بچہ صاحبِ فراش کیلئے ہے اور زانی کیلئے محرومی ہے''؛ اس یہ بات سمجھ آتی ہے کہ بچے کی نسبت اس شوہر کی طرف کی جاۓ گی جس کے فراش پر بچہ پیدا ہوا ہے اور اسی سے شرعا '' الأبوة '' کا وصف ثابت ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے جمہور احناف، شافعیہ، مالکیہ اور حنابلہ کا مذہب یہی ہے کہ ولد الزنا کا نسب زانی سے ثابت نہیں ہوگا، "تبيين الحقائق" للزيلعي (6/ 241، ط. دار الكتاب الإسلامي)، "الشرح الصغير" لسيدي أحمد الدردير مع "حاشية الصاوي" (3/ 540، ط. دار المعارف)، "شرح المحلي على المنهاج" مع "حواشي قليوبي وعميرة" (3/ 241، ط. عيسى الحلبي)، " كشاف القناع" (4/ 424، ط. دار الكتب العلمية).
اس بناء پر ولد الزنا کی نسبت اس کے باپ کی طرف کرنا جائز نہیں ہے، بخلاف اس کی ماں کے۔ اور اگر اس نے اس بات کا اقرار کر لیا کہ یہ میرا بچہ ہے تو بھی اس سے نسب ثابت نہیں گا؛ کیونکہ زنا کا پانی رائیگاں جاتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

 

Share this:

Related Fatwas