بشعہ کا شرعی حکم کیا ہے؟

Egypt's Dar Al-Ifta

بشعہ کا شرعی حکم کیا ہے؟

Question

بشعہ کا شرعی حکم کیا ہے؟ یاد رہے کہ بشعہ کا مطلب یہ ہے کہ لکڑیوں سے آگ جلا کر اس پر تانبے کا برتن سرخ ہونے تک اسے گرم کیا جاتا ہے، ملزم کو اسے زبان سے چاٹنا ہوتا ہے، اگر تو یہ بیگناہ ہوا تو اس کی زبان کو کچھ بھی نہیں ہو گا اور اگر مجرم ہوا تو اس کا منہ متاثر ہو گا۔ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! تہمت کے اثبات اور اس کی معرفت حاصل کرنے میں بشعہ کیلئے شریعتِ مطہرہ میں کوئی اصل موجود نہیں ہے، اس طریقۂ کار کو استعمال کرنا ناجائز اور شرعا حرام ہے؛ کیونکہ اس میں ایذاء اور تعذیب ہے، اور یہ طریقہ اثبات حق کو دعوی بنا کر باطل سے اٹکل پچو لگانا ہے، ہم پر واجب ہے کہ ہم رضامندی یا قانونی ان شرعی طرق کا استعمال کریں جو شریعتِ مطہرہ نے ہمیں بتاۓ ہیں، اور ہم چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد گرامی جیسے اقوال سے راہنمائی حاصل کریں: «البَيِّنةُ على مَنِ ادَّعى واليَمِينُ على مَن أَنكَرَ» رواه الدارقطني؛ یعنی دلیل مدعی پر اور قسم اس پر ہے جو انکار کرۓ، شریعتِ مطہرہ نے ہمیں حق کے مطالبہ اور اس کے دعویٔ باطل کی تردید کے طریقِ کار بتاۓ ہیں، ان طریقوں کو اپنانا مسلمانوں پر واجب ہے، نہ کہ ان برے طریقوں کو جو بے بنیاد ہیں اور شریعتِ مطہرہ میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے؛ شریعتِ مطہرہ نے اپنے بیان کردہ طریقِ کار مثلا اقرار یا دلائل وغیرہ کے علاوہ کسی اور شیۓ کو تہمت کے اثبات کا ذریعہ نہیں بنایا۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.


 

Share this:

Related Fatwas