استخارے کا تکرار کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

استخارے کا تکرار کرنا

Question

استخارے کے تکرار کا کیا حکم ہے؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! نماز اور دعا کے ذریعے سات بار استخارے کا تکرار کرنا مستحب ہےکیونکہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' يَا أَنَسُ، إِذَا هَمَمْتَ بِأَمْرٍ فَاسْتَخِرْ رَبَّكَ فِيهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ انْظُرْ إِلَى الَّذِي يَسْبِقُ إِلَى قَلْبِكَ، فَإِنَّ الْخَيْرَ فِيهِ '' أخرجه ابن السني في "عمل اليوم والليلة". یعنی: جب آپ کسی کام کا ارادہ کرو تو اللہ تعالی سے ساتھ بار استخارہ کرو، پھر آپ کے دل میں جو بات ڈالی جائے اس کی طرف دھیان دو، بیشک اسی میں خیر ہوتی ہے''
استخارے میں تکرار اس صورت میں کیا جاتا ہے جب استخارہ کرنے والے کیلئے کوئی علامت ظاہر نہ ہو، اگر شرح صدر کیلئے کوئی علامت ظاہر ہو جائے تو تکرار کی ضرورت نہیں ہوتی، شرح صدر خواہشِ نفس اور غرض آمیز میلان کے بغیر انسان کے کسی چیز کی طرف میلان اور اس کے ساتھ محبت کو کہتے ہیں، اگر نماز یا دعا کے ذریعے کئے گئے استخارے سے کوئی علامت ظالر نہ ہو تو سات بار تک استخارے کا تکرار کرنا چاہیے، بلکہ فقہاء عظام نے صراحت کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ اگر سات بار تکرار کے باوجود بھی کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو سات سے بھی زیادہ دفعہ کرے۔
امام ابنِ عابدین حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کا سات بار تکرار کرنا چاہیے ۔۔۔اور اگر اس کیلئے نماز والا استخارہ کرنا مشکل ہو تو دعا کے ذریعے کر لے۔
امام علیش مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فعل اور ترک میں سے جس کے ساتھ اسے شرح صدر ہو وہی اختیار کرے اور اگر شرح صدر نہ ہو تو استخارے کا سات بار تک تکرار کرے۔
امام ابنِ علان شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر کسی چیز کے ذریعے سے بھی شرحِ صدر نہ ہو تو واضح رہنمائی کے حصول تک نماز اور دعا کے ذریعے استخارے کا تکرار کرے اگرچہ سات سے زیادہ بار ہی کیوں نہ ہوجائے، "حدیثِ انس" رضی اللہ تعالی عنہ میں سات بار کی قید غالب کے اعتبار سے ہے کیونکہ غالبا شرحِ صدر سات بار سے متاخر نہیں ہوتا۔
والله سبحانه وتعالى اعلم۔

 

Share this:

Related Fatwas