فراخیِ رزق کے اسباب

Egypt's Dar Al-Ifta

فراخیِ رزق کے اسباب

Question

مسلمان کو کون سے کام کرنے چاہیں تاکہ اللہ تعالی اس کے رزق اور عطا میں اضافہ فرماۓ؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ و من والاہ۔ وبعد: اسباب ختیار کرنے اور کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے اعمال ہیں جو رزق میں اضافے کیلئے اللہ تعالے نے ہمیں بتاۓ ہیں اور اس کے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے بھی ان کی وضاحت فرمائی ہے۔ ان اعمال میں سے کچھ درج ذیل ہیں:
1- تقوی اور خوف الٰہی، الله تعالى کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا • وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا﴾ [الطلاق: 2-3]. ''یعنی جو اللہ تعالی سے ڈرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے نجات کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے (وہاں سے) رزق دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔ اور جو (خوش نصیب) اللہ تعالی پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ اس کے لئے کافی ہے بے شک اللہ تعالی اپنا کام پورا کرنے والا ہے اور مکرر کر رکھا ہے اللہ تعالی نے ہر چیز کے لئے ایک اندازہ''۔
2- صلہ رحمی، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، أَوْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ» أخرجه البخاري في "صحيحه". یعنی جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو اور اس کی عمر میں برکت ہو تو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرۓ
3- کثرت کے ساتھ استغفار،
4- الله تعالى نے فرمایا ہے: ﴿فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا • يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا • وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا﴾ [نوح: 10-12" ].یعنی: پس میں نے کہا (ابھی وقت ہے) معافی مانگ لو اپنے رب سے، بیشک وہ بہت بخشنے والا ہے، وہ برساۓ گا تم پر موسلا دھار بارش، اور مدد فرماۓ گا تمہاری اموال اور فرزندوں سے، اور بنا دے گا تمہارے لئے باغات اور بنا دے گا تمہارے لئے نہریں''۔
5- کثرت کے ساتھ دعاء، سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے: أَنَّ مُكَاتَبًا جَاءَهُ، فَقَالَ: إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ مُكَاتَبَتِي فَأَعِنِّي، قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآله وسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللهُ عَنْكَ؟ قَالَ: «قُلْ: اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» أخرجه الترمذي في "سننه". یعنی: ان کے پاس ایک مکاتب ( جس نے آزاد ہونے کیلئے سودا طے کیا ہو) آیا اور عرض کیا: میں اپنے معاہدے کے پیسے دینے سے عاجز ہوں پس آپ میری مدد فرمائیے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وصبہ وسلم نے مجھے سکھاۓ ہیں (جنہیں پڑھنے سے) چاہے تم پر صیر پہاڑ جتنا قرضہ ہو اللہ تعالی تجھ سے اتار دے گا؟ پھر آپ كرًم الله وجهه نے فرمایا: یہ دعاء کیا کرو: قَالَ: «قُلْ: اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» یعنی اے اللہ تیری حرام کی ہوئی چیزوں کی بجاۓ میرے لئے تو اپنا رزقِ حلال کافی کر دے اور تیرے غیر کی بجاۓ تو اپنے فضل کے ساتھ مجھے غنی کر دے''۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas