بیوی کو سزا دینا
Question
کیا بیوی کا اپنی حدود سے بار بار تجاوز کرنے اور سرکشی کرنے کی وجہ شوہر کیلئے کچھ دن گھر چھوڑ کر اس سے الیحدگی اختیار کرنا جائز ہے یہاں تک کہ بیوی کی عقل ٹھکانے آ جاۓ؟ اور اگر جائز ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہو گا جب شوہر کیایک سے زیادہ بیویاں ہوں، کیونکہ اس صورت میں اس بیوی کی باری کے دن میں وہ اس کے پاس نہیں ہو گا، تو کیا ایسا کرنا عدل وانصاف کے خلاف ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد:اگر بیوی اپنے شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتی ہے یا اس کی اطاعت نہیں کرتی تو شوہر کیلئے بیوی کو خفیف سزا دینا جائز ہے، اور یہ اس صورت میں جب شوہر کا مقصد بیوی کی اصلاح کرنا ہو، نہ کہ اس سے انتقام لینا اور اپنی تسکینِ قلب کرنا مقصود ہو، جیسا کہ اللہ تعالى نے فرمایا: ﴿وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا إِنَّ اللهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا﴾ (النساء: 34)ترجمہ: اور وہ عورتیں اندیشہ ہو تمہیں جن کی نافرمانی کا تو (پہلے نرمی سے) انہیں سمجھاؤ اور (پھر) الگ کر دو انہیں خواب گاہوں سے اور (پھر بھی باز نہ آئیں تو) مارو انہیں انہیں پھر اگر وہ اطاعت کرنے لگیں تمہاری تو نہ تلاش کرو ان پر (ظلم کرنے کی) راہ یقیناً اللہ تعالی (عظمت وکبریائی میں) سب سے بالا سب سے بڑا ہے
اس آیتِ کریمہ میں ہجر (چھوڑنا) بستر کے ساتھ مقید ہے (یعنی اپنے بستر ان سے الگ کر لو) اور اس کا مفہوم یہ ہے کہ اس بیوی کا گھر ترک کرنے کی صورت میں اسے چھوڑنا جائز نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم سے جب شوہر پر بیوی کے حقوق کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے فرمایا: «أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، أَوْ اكْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ» رواه أبو داود۔ یعنی ''جب تو کھاۓ تو اسے بھی کھلاۓ اور جب تو (نئے) کپڑے پہنے یا کماۓ تو اسے بھی پہناۓ، اس کے چہرے پر نہ مارے اور نہ ہی اسے بد صورت کہے اورنہ اس سے الیحدگی اختیار کرے مگر گھر میں''۔ اور جب شوہر کی بیویاں ایک سے زائد ہوں اور وہ اس بیوی کا گھر چھوڑ کر کسی دوسری کے پاس چلا گیا تو اس نےشریعت کی ایک مخالفت اس کا گھر چھوڑ کر کی اور اس کے ساتھ دوسری مخالفت شب باشی میں عدل کو ترک کرنے کی صورت میں کی۔ شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کو سزا دیتے وقت نرمی اختیار کرے تاکہ جن ثمرات کی امید میں سزا دے رہا ہے وہ اسے حاصل بھی ہو سکیں۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.