غیر مسلم مریض کی عیادت کرنا
Question
ہمارے ساتھ عیسائی کام کرتے ہیں، کیا میرے لئے حالت مرض میں ان کی عیادت کرنا، حالت وفات میں تعزیت کرنا، ان کے جنازے کے ساتھ چلنا اور ان کی عید کے دن انہیں مبارکباد دینا جائز ہے؟ اور کیا میں مسلمانوں کی بجاۓ انہیں اپنے دوست بنا سکتا ہوں؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ و السلام علی سيدنا رسول اللہ وعلى آله وصحبه و من والاه۔ وبعد: اسلام ہمیں مسلمانوں اور اہل کتاب کے ساتھ حسنِ سلوک کا درس دیتا ہے، اور ہمیں غیر مسلم سے محبت کرنے سے منع نہیں کرتا، کیونکہ اللہ تبارک وتعالی کا ارشادِ گرامی ہے: : ﴿لَا يَنْهَاكُمُ اللهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾ [الممتحنة: 8] یعنی'' اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کے بارے میں نہیں لڑتے اور نہ انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اس بات سے کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے''۔ پس جس شخص سے آپ دوستی کرنا چاہتے ہیں اگر وہ ان لوگوں میں سے نہیں ہے جن سے اللہ تعالی نے ہمیں منع فرمایا ہے تو اس سے دوستی کرنے اور اس کی عیادت کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے؛ امام بخاری نے رحمہ اللہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے حدیث مبارکہ روایت کی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: كَانَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَقَالَ لَهُ: «أَسْلِمْ»، فَنَظَرَ إِلَى أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَهُ، فَقَالَ: أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ، فَأَسْلَمَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: «الْحَمْدُ للهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنْ النَّارِ»۔ یعنی: ایک یہودی لڑکا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، پس وہ بیمار ہو گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم عیادت کیلئے اس کے پاس تشریف لاۓ اور آپ ﷺ اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور فرمایا: '' اسلام قبول کر لو'' اس نے اپنے باپ کو دیکھا جو کہ پاس ہی موجود تھا، اس نے کہا ابو قاسم (رسول اکرم ﷺ) کی بات مان لو، تو لڑکا اسلام لے آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم یہ کہتے ہوۓ باہر تشریف لاۓ '' تمام تعریفیں اللہ تعالی کیلئے ہیں جس نے اس لڑکے کو آگ سے بچا لیا ہے''
اس حدیث مبارکہ سے علماء کرام رحمھم اللہ نے یہ استدلال کیا ہے کہ غیر مسلم اہلِ کتاب یعنی عیسائیوں اور یہودیوں کی عیادت کرنا جائز ہے۔
اس بناء پر: آپ کیلئے عیسائی دوست کے پاس جانے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے وہ بیمار ہو یا بیمار نہ ہو۔ اسی طرح اللہ تعالی آپ کو اس سے بھلائی کرنے سے یا اس سے تعزیت کرنے سے بھی منع نہیں فرماتا، یہ سب جائز ہے، اور یہ بھی دین کی ان بہت سی تعلیمات میں سے ایک ہے جو کہ رواداری برتنے اور دوسروں کا احترام کرنے کا درس دیتی ہیں، اگرچہ وہ مسلموںوں سے مختلف عقائد اور شریعت ہی کیوں نہ رکھتے ہوں۔
واللہ سبحانه وتعالى أعلم.