روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دینا
Question
روزے کی حالت میں اپنی بیوی کو بوسہ دینے کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! روزے کی حالت میں لذت کی خاطر اپنی بیوی کو بوسہ دینا جمہور فقہاءِ اسلام کے نزدیک مکروہ ہے؛ کیونکہ کبھی کھبی یہ روزے کو کو فاسد کرنے کا سبب بھی بن جاتا ہے، اگر اس کا غالب گمان ہے کہ بوسہ دینے سے انزال ہوجائے گا تو بوسہ دینا حرام ہو گا، اور اگر بوسہ لذت کی خاطر نہ ہو تو مکروہ نہیں ہو گا؛ جیسا کہ شفقت کرتے ہوۓ یا الوداع کرتے ہوۓ بوسہ دینا، لیکن اگر روزے دار کو اپنے نفس پر قابو نہ ہو جائز نہیں ہوگا اور اگر اپنے نفس پر قابو پا سکتا ہو تو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:'' كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَلَكِنَّهُ أَمْلَكُكُمْ لِأَرَبِهِ" متفق عليه. یعنی: نبی اکرم ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ دیا کرتے تھے اور مباشرت یعنی اپنے جسم کے ساتھ بھی لگا لیا کرتے تھے لیکن نبی اکرم ﷺ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو پانے والے تھے'' سیدنا أبو هريرة رضي الله عنه سے مروی ہے: '' أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وآله وسلم عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ، فَرَخَّصَ لَهُ، وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ، فَنَهَاه. فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ" رواه أبو داود. یعنی: ایک آدمی نے نبی اکرم ﷺ سے روزے کی حالت میں مباشرت (جسم کے ساتھ لگا لینا) کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے اسے رخصت دے دی، اور ایک اور آدمی آیا اس نے بھی وہی سوال کیا تو آپ ﷺ نے اسے منع فرما دیا؛ جسے رخصت دی تھی وہ بوڑھا آدمی تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان شخص تھا۔
والله سبحانه وتعالى اعلم.