روزہ افطار کے وقت کھانے میں اسراف
Question
کیا روزہ افطار کرتے وقت کھانے میں اسراف کرنا یعنی ضرورت سے زیادہ کھانا، روزے کے مطلوبہ مقاصد پر اثر انداز ہوتا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ روزہ افطار کے وقت کھانے میں اسراف کرنا اور ضرورت سے زیادہ کھانا روزے کی حکمت اور مقصد پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ کیونکہ اسلامی شریعت میں اسراف مکمل طور پر قابل مذمت عمل ہے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ﴾ [الأعراف: 31] ترجمہ: "اور کھاؤ اور پیو اور اسراف نہ کرو کیونکہ اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا"۔ اور ہر چیز میں اعتدال برتنا مطلوب اور محبوب عمل ہے۔ کیونکہ اسلام اعتدال کا مذہب ہے اس میں بخل یا اسراف کی گنجائش نہیں ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا﴾ [البقرة: 143] ترجمہ: "اور اسی طرح ہم نے تمہیں درمیانی (اعتدال والی) امت بنایا ہے"۔
روزہ کا اثر روزہ دار پر ضرور ہوتا ہے اور یہ بات قرینِ قیاس نہیں ہے کہ کوئی شخص دن بھر کھانے پینے سے پرہیز کرے اور پھر افطار کے بعد لذیذ اور من پسند کھانوں کے لیے اپنے نفس کو اس طرح آزاد چھوڑ دے کہ گویا اس نے روزہ رکھا ہی نہیں، اور اس نے روزہ سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ مزید برآں اس رویے کا صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ یہ عمل معدے کو تھکا دیتا ہے، اس کو بوجھل کر دیتا ہے، اور اور اس کے سکون، راحت اور اعتدال کے بعد اس پر اچانک اس کی طاقت سے زیادہ وزن ڈال دیتا ہے۔
اور یہی وہ چیز ہے جو روزے کی حکمت کے یعنی کھانے پینے میں حسب قدرت کمی اور تخفیف کرنے کے منافی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.