گرمی حاصل کرنے کی غرض سے احرام باند...

Egypt's Dar Al-Ifta

گرمی حاصل کرنے کی غرض سے احرام باندھے ہوئے شخص کا خود کو ڈھانپنا

Question

ت سال ٢٠٠٦ ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

کیا احرام والا مرد یا احرام والی عورت گرمی حاصل کرنے کے لئے خود کو کسی چیز سے ڈھانپ سکتے ہیں؟

Answer

عمرہ یا حج کے احرام والوں کے لئے سلا ہوا لباس پہننا منع ہے ، یعنی ایسا لباس جو جسم کے كسى عضو کے مطابق ہو ، جیسے کرتہ ، پائیجامہ ، انڈرویر اور موزے وغیرہ ، لیکن جو کپڑا جسم کے کسی عضو پرصرف لپیٹا جائے اور اس کے مطابق اس کی کٹنگ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور اگر سردی سے بچنے کے لئے قمیض ، چادر یا لحاف اپنے جسم پر لپیٹے یا ان سے اپنا ستر چھپائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، کیونکہ فدیہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب کہ سلے ہوئے کپڑے کو اس طرح پہنا جائے جیسا کہ عموما پہنا جاتا ہے نہ کہ محض جسم پر رکھنے سے.
نیز احرام والے کے لئے پورے سر یا سر کے کسی حصے کو ڈھانپنا منع ہے ، اگر چہ کان کے پیچھے کی سفیدی ہی تک کیوں نہ ہو ، لیکن ایسی چیز سے جو اس کے ساتھ چپک جائے ، چاہے وہ سلی ہوئی اور ڈھانپ لینے والى ہو جیسے ٹوپی یا ہیٹ ، یا سلی ہوئی نہ ہو جیسے عمامہ یا ازار اور ہر وہ چیز جو پردہ کرنے والی چیزوں میں شامل ہو ، لیکن احرام والا شخص تکیہ کے ساتھ ٹیک لے سکتا ہے اسی طرح اپنا ہاتھ اپنے سر کے نیچے رکھ سکتا ہے نیز چھتری سے سایہ بھی حاصل کرسکتا ہے ، اور اگر چھتری اس کے سر کو بھی چھو جائے تو بھى کوئی حرج نہیں ، ہاں اگر احرام والا شخص کوئی چیز اپنے سر پر اٹھائے تو اس مسئلہ میں اختلاف ہے ، بہتر یہی ہے کہ کوئی چیز سر پر نہ اٹھائے تاکہ منع کے قائل علمائے کرام کے نزدیک اس پر فدیہ واجب نہ ہو.
عمرہ یا حج کے لئے احرام والی عورت کا احرام اس کے چہرے اور دونوں ہاتھوں کے ساتھ خاص ہے ، اس پر واجب ہے کہ چہرہ اور دونوں ہاتھوں کو نہ چھپائے ، اس کے علاوہ جو چاہے پہنے یا جس چیز سے چاہے سر پر پردہ کرے.
اس بنا پر اگر گرمی حاصل کرنے کے لئے حج یا عمرہ کے لئے احرام والاشخص اپنے آپ کو کسی چیز سے لپیٹے تو اس عمل میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اپنے جسم پراس طرح نہ پہنے کہ اس کے اعضاء ایک دوسرے سے جدا ہوں ، اور اپنے سر کو نہ ڈھانپے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas