دوران زندگی تصرف

Egypt's Dar Al-Ifta

دوران زندگی تصرف

Question

ت سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل مسئلے پر مشتمل ہے:

میری ماں نے اپنی زندگی ہی میں ایک فلیٹ بارہ ہزار مصری پونڈ میں مجھے بیچ دیا، مگر اس نے قیمت نہیں لی، کیونکہ میں نے انکی خدمت کی تھی اور ان کی بیماری میں ان پر خرچ کیا تھا، لیکن جب وہ وفات پا گئیں تو میرے بھائیوں نے مجھ سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ فلیٹ میراث میں تقسیم کی جائے، اس بارے میں کیا حکم ہے؟.

Answer

کسی بھی انسان کے لئے یہ جائز ہے کہ اپنے مال میں اپنی زندگی کے دوران صحت اور کامل عقل رکھتے ہوئے مختلف قسم کے جائز تصرفات کرے، اور جس میں مفاد دیکھے اس راہ میں خرچ کرے، اس لئے اگر اس ماں نے اپنی زندگی میں صحت اور کامل عقل رکھتے ہوئے اپنے بیٹے کے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے تو یہ معاملہ درست ہے، اور بیٹے سے قیمت نہ لینے سے اس عقد پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کیونکہ عقد کے بعد قیمت کو معاف کر دینا بریء الذمہ کرنے کے زمرے میں آتا ہے، بیچنے والے کا یہ حق ہے کہ خریدار کیلئے قیمت معاف کر دے، اور اگر عقد سے پہلے معاف کیا جائے تو یہ ایک طریقے کا ہبہ ہو جاتا ہے، اور یہ حکم ان دو قولوں میں سے ایک کو اختیار کرنے پر مبنی ہے جن کا خلاصہ یہ ہے کہ معاملات میں مقاصد اور معانی کا اعتبار ہو گا یا صیغے اور کلمات کو دیکھا جائے گا، تو اس تفصیل کی روشنی میں یہاں ممکن ہے کہ در حقیقت ہبہ باور کیا جائے، اگرچہ صورت کے لحاظ سے بیچنے کا عقد ہے.
اس بنا پر اور سوال کے پیش نظر فلیٹ متوفی ماں کی وراثت میں شامل نہیں ہے، بلکہ وہ محض اس بیٹے کا حق ہے جس کے حق میں لکھا گيا ہے، اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اسے تقسیم کرنے کا مطالبہ کرے.

واللہ سبحانہ و تعالی أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas