کپڑوں وغیرہ پر بنائی گئی تصویریں

Egypt's Dar Al-Ifta

کپڑوں وغیرہ پر بنائی گئی تصویریں

Question

کپڑوں، دیواروں وغیرہ پر کچھ تصویریں بنانے کا کیا حکم ہے؟

Answer

ایسی تصویروں اور گرافکس میں کوئی حرج نہیں ہے جب تک کہ تصویروں میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس کی نمائش جائز نہ ہو۔ مثلاً عریانیت، کوئی نامناسب عمل، یا شریعت کے احکام کی خلاف ورزی پر اکسانا، یا اربابِ اختیار (قانون، حاکم، یا ریاست) کی اطاعت سے انحراف کرنا۔ اور اگر ایسی کوئی چیز موجود ہو تو یہ تصویریں حرام ہوں گی، اس کے محض تصویر ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ ایسے امرِ کی وجہ سےجو اس کی حقیقت سے خارج ہے اور وہ یہ ہے کہ اس میں ممنوع چیز شامل ہے۔

 جو دلیل ہموار سطحوں پر بنائی گئی تصویروں کے جائز ہونے کی تائید کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں ( جاندار کی ) تصویر ہو۔“ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑ گئے اور ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں! زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا۔ متفق علیہ

Share this:

Related Fatwas