شرعی ضرورت کے خاطر اسقاط حمل کا حکم...

Egypt's Dar Al-Ifta

شرعی ضرورت کے خاطر اسقاط حمل کا حکم

Question

بت سال ٢٠٠٣ ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

چینی حکومت نے ترکستان کی عوام کے لئے بچے پیدا کرنے کی حد مقرر کر دی ہے ، اگر کوئی شخص کسان ہو یا بڑھئی ہو تو اس کو نو سال کی مدت میں صرف تین بچے پیدا کرنے کا حق حاصل ہے ، اگر اس سے زیادہ بچے پیدا کئے یا پے در پے بچے بیدا ہوتے گئے تو اس کو بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے ، اور اگر ملازم ہو تو وہ چھ سال کے اندر صرف دو بچے پیدا کرنے کا مجاز ہے ، اس قانون کے وجود کے حال میں اللہ نے ایک میاں بیوی کو دو بچے عطا فرما دیئے اور تیسرے کے لیے بیوی حاملہ ہوئی ، تو حکومت نے ان دونوں کو ملازمت سے نکالنے کا حکم جاری کیا اگر وہ یہ حمل نہیں گرا تے تو دونوں ملازمت سے نکال دیے جائیں گے؟ اور یہ بھی واضح رہے کہ ان کے پاس کوئی دوسرا ذریعہ معاش بھی نہیں ہے ، تو کیا اس صورت میں حمل گرانا جائز ہے ؟ واضح رہے کہ حمل ساڑھے تین ماہ کا ہے.

Answer

جب اس قسم کی حالت ہو جو سوال میں مذکور ہے کہ حکومت نے حمل نہ گرانے کی صورت میں ان دونوں میاں بیوی کو ملازمت سے نکالنے کا حکم جاری کیا ہے اور اس جنین کی عمر ساڑھے تین ماہ ہے . اور یہ ملازمت ان دونوں کا واحد ذریعہء معاش ہے تو ہم اس بارے میں حسب ذیل احکام بیان کرتے ہیں: شریعت مطہرہ میں یہ قاعدہ طے شدہ ہے کہ مجبوریاں ممنوعہ اشیا کو مباح کر دیتی ہیں ، اگر یہ دونوں میاں بیوی اپنا کام بچانے کے لئے اسقاط حمل کرنے پر مجبور ہیں اور ان کے لئے اس ملازمت کی تنخواہ کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ معاش نہیں ہے تو اسقاط حمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، چونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے:( فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ) - تو جو سخت مجبور ہو جائے نہ تو نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ حد سے آگے بڑھنے والا تو اس پر گناہ نہیں ہے ، بے شک اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے- [ سورہ بقرہ : ١٧٣] ، اور اس پر اعتماد کرتے ہوئے جو فقہائے احناف نے بیان کیا ہے کہ ایک سو بیس دن قبل اسقاط حمل کرنا جائز ہے کیونکہ اس وقت تک اس میں روح نہیں پھونکی جاتی ہے ، ابن عابدین نے اپنے حاشیہ میں لکھا ہے:''اور اگر اس نے گوشت کا لتھڑا ڈال دیا اور اس کی بناوٹ ظاہر نہیں ہوئی ہو اور قابل اعتماد دایہ یہ گواہی دیں کہ اس طرح کا بستہ ِخون انسان کی پیدائش کا ابتدائی مرحلہ ہے اگر چہ ابھی شکل و صورت نہیں پکٹرا ہے ، تو اس میں تاوان(غلام) نہیں ہے ۔ پھر اس کے بعد لکھتے ہیں : اور اگر اس کی بعض بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو گناہ نہیں ہے''.

و اللہ سبحانہ و تعالی اعلم.
 

Share this:

Related Fatwas