سابقہ امتوں میں روزے کی مشروعیت

Egypt's Dar Al-Ifta

سابقہ امتوں میں روزے کی مشروعیت

Question

کیا روزہ صرف ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر فرض ہے، یا باقی امتوں پر بھی فرض تھا؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ﴾ [البقرة: 183]. ترجمہ: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے پہلے والی امتوں پر بھی روزے فرض تھے، لیکن اس کی ایسی تفصیل نہیں ملتی جو تفصیل شریعتِ اسلامیہ کے روزوں کے بارے میں مذکور ہے۔ نبی اکرم صلى الله عليه وآله وسلم سے مروی ہے: «لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرُ الدَّهْرِ؛ صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْم» رواه ابن حبان في "صحيحه.یعنی: سیدنا داؤد علیہ السلام کے روزے سے زیادہ کوئی روزہ نہیں ہے۔ زندگی کے نصف ایام، ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن بغیر روزہ کے رہنا۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

Share this:

Related Fatwas