واقع کے صحیح ادراک میں غلط فہمی د...

Egypt's Dar Al-Ifta

واقع کے صحیح ادراک میں غلط فہمی دورِ حاضر کی مسلم دنیا پر آنے والی بڑی آفات میں سے ایک ہے۔

Question

واقع کے صحیح ادراک میں غلط فہمی کو کیوں دورِ حاضر کی مسلم دنیا پر آنے والی بڑی آفات میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

Answer

علمائے کرام نے بیان کیا ہے کہ فتویٰ وقت، مقام، حالات اور افراد کے بدلنے سے بدل جاتا ہے اور واقع کا لفظ ان چار چیزوں کا جامع ہے، یہ ذہنی تصویروں کے برعکس ہر اس چیز کو شامل ہے جو حقیقی ہے ۔ اور سنتِ مطہرہ میں واقع کے شرعی فتویٰ پر اثر انداز ہونے کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے دار کیلئے بوسہ لینے کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، ایک اور شخص نے آکرآپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےمنع فرما دیا؛جس شخص کو آپ نے اجازت دی وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا وہ جوان تھا۔ [روایت ابوداؤد]۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جوان آدمی کے برعکس بوڑھا آدمی اپنی شہوت پر زیادہ قابو پا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فتوے میں یہ تبدیلی واقع میں تبدیلی کی وجہ سے ہے اور واقع کا صحیح ادراک نہ ہونے کی وجہ سے مفتی لازمی طور پر فتویٰ میں خطا کھاۓ گا۔ انتہا پسندوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ واقع کا صحیح ادراک نہیں کر پاتے، بلکہ اسے رد کر دیتے۔ کیونکہ ان کے گمان میں یہ واقع شریعت کے مخالف ہے! لہٰذا وہ شرعی احکام کے ساتھ واقع کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ یہ منہج نبوی ﷺ کے خلاف ہے کیونکہ آپ ﷺ نے واقع کے بدلنے سے شرعی حکم کو تبدیل کیا، نہ کہ اس کے برعکس۔

Share this:

Related Fatwas