بشری تعلقات کا اصول
Question
کیا اسلام میں بشری تعلقات کی اصل امن ہے یا جنگ، جیسا کہ انتہاء پسند گروہوں کا دعویٰ ہے؟
Answer
اسلام میں بشری تعلقات کی اصل امن ہے جنگ نہیں جیسا کہ دہشت گرد گروہوں کا کہنا ہے ۔ پس الله کریم نے ارشاد فرمایا۔ فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوْكُمْ وَاَلْقَوْا اِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللّـٰهُ لَكُمْ عَلَيْـهِـمْ سَبِيْلًا (90)سو اگر وہ تم سے ہٹ کر رہیں اور تم سے نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہیں ان پر (لڑائی کی) کوئی راہ نہیں دی۔اس آیت کریمہ سے صاف ظاہر ہے کہ اسلام میں جنگ صرف حملہ آوروں کو جواب دینے کے لیے مشروع کیا گیا ہے اور اگر وہ لڑائی سے سبکدوش ہو جائیں تو مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ ان پر زیادتی کریں اور صحیح حدیث ہے کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ «المُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ أَمِنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ» [رواه النسائي]،مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (کامل) مومن وہی ہے جس سے لوگ اپنی جان اور مال سے امن میں رہیں۔ اللّٰه کریم نے اپنے دین کے لیے نام "اسلام" منتخب فرمایا ہے۔ اسلام میں حقیقی جنگ جو اکثر جاری رہتی ہے وہ اپنے نفس امارہ سے جنگ ہے جو انسان کو برائی کی طرف راغب کرتا ہے۔ پھر شیطان کے ساتھ عداوت ہے نفس کو شیطان پر اس وجہ سے مقدم کیا جاتا ہے کہ وہ انسان کے زیادہ قریب ہے اس شدت بھی انسان پر زیادہ ہوتی ہے مسلسل مشق اور کوشش کے ذریعے یہ نفس اطاعت میں مددگار بن سکتا ہے جہاں تک شیطان کی بات ہے تو جب انسان اس سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتا ہے تو وہ اس سے دور ہو جاتا ہے