امن عامہ کے مخالف اور ملک دشمن گروہ...

Egypt's Dar Al-Ifta

امن عامہ کے مخالف اور ملک دشمن گروہوں کی تشکیل

Question

امن عامہ کے مخالف اور ملک دشمنی کی دعوت دینے والے گروہوں کی تشکیل کرنا جائز ہے؟

Answer

  ایسے گروہ بنانا جائز نہیں جو حکومت کے مخالف ہوں اور ریاست سے دشمنی کی دعوت دیں اور یہ اسلام کے مبادیات میں سے ہے کیونکہ یہ دہشگردی اور فساد فی الارض کا سبب بنتا ہے اور اس سے خوف واضطراب پھیلتا ہے، لوگوں میں نفرت اور انتشار عام ہوتا اور معاشرے میں امن و استحکام خراب ہوتا ہے، اور یہ شریعت کے ان اعلیٰ مقاصد کا ضیاع ہے، جن کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا ہے۔ اگر منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں غلط خبریں اڑانے والے باز نہ آئیں گے تو آپ کو ہم ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہ اس شہر میں تیرے پاس نہ ٹھہریں گے(60) مگر بہت کم لعنت کیے گئے ہیں، جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے۔ ﴾ [الأحزاب: 60-61]، ، اور ریاست ہی سنتِ لطہرہ کی اصطلاح کے مطابق حقیقی جماعت ہے اور اس سے دشمنی رکھنے والے دوسرے کسی بھی گروہ کی تشکیل ریاستی گروہ سے منحرف ہونا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "... اللہ کا ہاتھ  یعنی مدد جماعت کے ساتھ ہے۔ اور جو شخص اس سے منحرف ہوا وہ  آگ کی طرف گیا" [روایتِ امام ترمذی]، لہذا لوگوں کو چاہئے کہ وہ نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے سے تعاون کریں، اور گناہ اور زیادتی سے دور  رہیں، اور اطاعت سے دور نہ ہٹیں، اور نافرمانوں کی طرف سے فروغ دیے گئے بد نیتی پر مبنی  دعووں کے پیچھے نہ جائیں۔

Share this:

Related Fatwas