قسم کا کفارہ

Egypt's Dar Al-Ifta

قسم کا کفارہ

Question

قسم کا کفارہ کتنا ہے؟ کیا قیمت کے حساب سے کفارہ ادا کرنا جائز ہے؟

Answer

کفارہ یمینِ غموس (ایسی قسم جس میں جان بوجھ کر جھوٹ بولا گیا ہو) پر دیا جاتا ہے اور ایسی قسم کا کفارہ دیا جاتا ہے جس کو انسان توڑ دے، جہاں تک یمین لغو (جس میں ارادۂ قسم نہ ہو) کا تعلق ہے تو اس کا کفارہ واجب نہیں ہے۔

اور قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑا پہنانا ہے، پس جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: "اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن ان قسموں پر پکڑتا ہے جن پر تم اپنے آپ کو پابند کرو، سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا دینا ہے (ایسا کھانا) جو تم اپنے گھر والوں کو دیتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا یا گردن (غلام) آزاد کرنا، پھر جو شخص یہ نہ کر پائے تو تین دن کے روزے رکھے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ، اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنے حکم بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔ (المائدة: 89)۔

 قسم کے کفارے کی مقدار جمہور لوگوں کی غذا مثلاً گندم یا چاول کا ایک صاع ہے،  یعنی دس مسکینوں میں سے ہر ایک کے لیے ایک ایک صاع۔ یہ احناف کا مذہب ہے۔ گندم کا وزن تقریباً (2.500) کلوگرام، اور مصری چاول کا تقریباً (2.750) کلوگرام۔

شافعیوں کا مذہب یہ ہے کہ جمہور اہل وطن کی غذا کا ایک مُد دینا واجب ہے اور ایک مد چوتھائی صاع کے برابر ہے اور اس کی مقدار ہر مسکین کے لیے تقریباً (510) گرام ہے۔

جس شخص  کیلئے حنفی مذہب کے مطابق عمل کرنا مشکل ہو اسے مذہبِ شافعی کے مطابق عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

چاول یا گندم بھی دینا جائز ہے اور مسکین کو ان دونوں میں سے کسی ایک کی قیمت بھی دینا بھی جائز ہے، اور روزے توڑنے کے کفارے میں مسکین کو کھلانے کی یہی مقدار ہے، لیکن اس مقدار کو دس سے ضرب دیا جاۓ گا۔

 والله أعلم.

Share this:

Related Fatwas