دنوں اور نمبروں سے بری فال لینا۔
Question
کسی خاص عدد یا کسی خاص دن یا موقع کی آمد کو دیکھ کر برائی کی توقع کرنے کا کیا حکم ہے جسے "بری فال" کہتے ہیں؟
Answer
اعداد اور ایام وغیرہ کے بارے میں بدشگونی رکھنا شریعت میں ممنوع ہے۔ کیونکہ تمام امور اللہ تعالیٰ کی قدرت سے چلتے ہیں اور ان چیزوں کا تعلق نہ تو انسان کو ملنے والی خیر سے ہے اور نہ ہی اس شر سے ہے جو انسان کو پہچتا ہے ۔ شرعاً یہ بات مسلم ہے کہ بدشگونی اور نحوسست کا گمان ممنوع ہے کیونکہ اسے شریعتِ مطرہ نےدورِ جاہلیت کی عادت کہا ہے
اسی طرحدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی کسی وقت اور مہینے سےبدشگونی لینےکی ممانعت آئی ہے۔ جیسا کہ "صحیحین" میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امراض میں چھوت چھات صفر اور الو کی نحوست کی کوئی اصل نہیں" ۔ اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ بدفالی اور بدشگونی اللہ تعالی کی ذات کے بارے میں بدگمانی پیدا ہوتی ہے اور یہ عمل کرنےکے عزم کو سست کرتی ہے اور دل کو اضطراب اور وہم میں مبتلا کردیتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.