مشکل مسلمان

Egypt's Dar Al-Ifta

مشکل مسلمان

Question

علماء نے مسلمان کو (مشکل) یا (مشکل مسلمان)سے کیوں تعبیر کیا ہے؟

Answer

یہ تعبیر کسی مسلمان کو دائرہ اسلام سے نکالنے کے دشوار ہونے  کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال میں آئی ہے، کسی مسلمان کو اس وقت تک کافر نہیں کہا جا سکتا جب تک کہ  اس میں تین شرائط - جن کا حصول شاذ و نادر ہی ہوتا ہے-  قطعیت اور یقین کے ساتھ ثابت نہ ہو جاۓ اور وہ تین شرائط یہ ہیں: و ہ شخص اپنے کفر کا ارادہ رکھتا ہے، اسے جانتا ہو، اور یہ کہ اس نے جو کچھ کیا یا کہا اسے اللہ کے ساتھ کفر شمار کیا جاتا ہو، اور اپنے اس عمل میں مختار ہو، کسی مجبوری کی بناء پر نہ کر رہا ہو۔لہٰذا اگر ان شرائط میں سے کوئی ایک بھی موجود نہ ہو تو اسے دین سے خارج کر کے کافر قرار دینا مشکل ہو جاتا ہے۔  اس لیے مسلمان کو (مشکل) یا (مشکل مسلمان) کہاجاتا کیونکہ ان  شرائط کا پورا  ہونا انتہائی مشکل ہوتا ہے، اور علماء نےکتبِ فقہ اور دیگر کتب میں ان شرائط کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔  ان شرائط کی موجودگی کے باوجود کفر کا فیصلہ صرف عدلیہ کا کام ہے، لہٰذا حاکم کے مقرر کردہ جج کے علاوہ کسی کی طرف سے کفر کا حکم  نہیں لگایا جاۓ گا ۔  کیونکہ اس پر اہم دنیوی احکام مرتب ہوتے جیسے اموال اور وراثت سے متعلق احکام، اس لئے کہ ایک کافر آدمی کسی مومن سے میراث نہیں پا سکتا، اور نہ ہی اس کے برعکس۔ اس کے علاوہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق وغیرہ کے احکام  بھی مرتب ہوتے ہیں؛ اس لیے کسی شخص کا کسی کو کافر قرار دینا مشکل کام اور بہت بڑا فتنہ ہے۔

Share this:

Related Fatwas