حدیث: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق...

Egypt's Dar Al-Ifta

حدیث: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا۔

Question

بہت سے شدت پسند، لوگوں پر حملے کرنے کیلئے اس حدیث مبارکہ کا سہارہ لیتے ہیں: "میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا۔" کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اس کا کیا معنی ہے؟

Answer

یہ ان احادیث میں سے ایک ہے جسے بعض تکفیری حق پر اجارہ داری قائم کرنے اور لوگوں میں بڑا بننے کے لیے بطور ثبوت استعمال کرتے ہیں، جو کہ  غیر سدید فہم اور اس شرعی اسلوب سے فکری انحراف کا نتیجہ ہے جسے آئمۂ کرام نے اس سلسلے میں احادیثِ نبی اکرم ﷺ کی مراد  سمجھنے کے لیے ترتیب دیا تھا۔

حدیث بلاشبہ صحیح ہے اور یہ ایک ایسی آفاقی سنت کے بارے میں بتا  رہی ہے جو حتمی طور پر واقع ہو کر رہے گی، اور یہ کسی گروہ یا فرقے کی تاسیس اورتوصیف  بیان نہیں کر رہی۔ کسی فرقے یا جماعت  کو  حدیث میں مذکورہ فرقے کے نام یا اس کی مذکورہ صفت پر اجارہ داری قائم نہیں کرنی چاہیے، پس اس فرقےسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد تحدید کرنا نہیں تھا بلکہ مقصد یہ تھا ہم مفاسد کی بجاۓان صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں،کیونکہ اگر ہر دعویدار نے اس چیز کا دعویٰ کرنے لگ جاۓ جو اس کے پاس نہیں ہے تو لوگوں کے بہت سے فرقے اور عدد کے اعتبار سے مختلف گروہ بن جائیں گے  اور ہر ایک اپنی اپنی سوچ اور فہم کی دعوت دینے لگ جاۓ گا۔اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ یہ فرقہ مختلف اہل ایمان کے درمیان منقسم ہے، جن میں سے کچھ بہادر جنگجو ہیں، کچھ فقیہ ہیں، ان میں سے بعض محدثین ہیں اور بعض اہل علم ہیں، وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں، اور ان میں سے بعض دوسری قسم کے نیک اعمال والے لوگ ہیں، ان کا ایک ساتھ ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ زمین کے تمام خطوں میں منتشر ہوں۔حدیث کا مقصد ہمیں یہ ترغیب دینا ہے کہ ہم اہل حق لوگوں میں شامل ہوں نہ کہ حق پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے  لگ جائیں۔

Share this:

Related Fatwas