یمینِ غموس (جان بوجھ کر اٹھائی گئی ...

Egypt's Dar Al-Ifta

یمینِ غموس (جان بوجھ کر اٹھائی گئی جھوٹی قسم)

Question

یمینِ غموس (جان بوجھ کر اٹھائی گئی جھوٹی قسم) کا کفارہ کیا ہے؟

Answer

ایسی جھوٹی جس میں انسان نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا ہوسوائے توبہ، ندامت اور استغفار کےاس کا کوئی کفارہ نہیں ۔

جمہور علماء کا مذہب یہی ہے کہ وہ جھوٹی قسم جس میں انسان نے جان بوجھ کر جھوٹ بولا ہو، اس کا سوائے توبہ، ندامت اور استغفار کےکوئی کفارہ نہیں۔ کیونکہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا قول ہے: "ہم جھوٹی قسم کو ایسا گناہ شمار کیا کرتے تھے جس کا کوئی کفارہ نہیں"۔  (روایت الحاکم)۔

شافعی علماء کرام کا مذہب یہ ہے کہ جھوٹی قسم میں کفارہ واجب ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مذکور ہے: " اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن ان قسموں پر پکڑتا ہے جن پر تم اپنے آپ کو پابند کرو، سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا دینا ہے (ایسا کھانا) جو تم اپنے گھر والوں کو دیتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا یا گردن (غلام) آزاد کرنا، پھر جو شخص یہ نہ کر پائے تو پھر تین دن کے روزے رکھنے ہیں، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ، اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنے حکم بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔ " [المائدہ: 89]۔ اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرنا، اپنے کیے پر نادم ہونا  اور حقوق العباد ان کے مالکوں کو واپس کرنا کفارے کے علاوہ ہیں۔

Share this:

Related Fatwas