ایسی دوائیں فروخت کرنا جن کا مصدر معلوم نہ ہو
Question
ایسی غیر مستند ادویات کی فروخت کا کیا حکم ہے جن کا مصدر معلوم نہ ہو ؟
Answer
فارماسسٹ کا اسمگل شدہ ایسی ادویات کی تجارت کرنا جن کا نہ مصدر معلوم ہو اور نہ انہیں وزارت صحت کی طرف سے اجازت بھی ہو، شرعاً حرام ہے۔ شرعی نصوص میں جان کو نقصان پہنچانے اور اسے خطرے میں ڈالنے سے منع کیا گیا ہے اور شریعتِ مطہرہ نے ہمیں جان کو خطرات سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔" [البقرۃ: 195] علامہ ابن عاشور نے "التحریر والتنویر" (2/215) میں فرمایا ہے: [فعل "تلقوا (پھینکنا) " نہی کے سیاق میں آیا ہے اور یہ سیاق اس فعل کی عمومیت کا تقاضہ کرتا یعنی: اس سے ہلاکت کا ہر وہ سبب مراد ہے جس میں عمد ہو، پس تباہی کا ہر سبب ممنوع اور حرام ہو گا، جب تک کوئی ایسی دلیل نہ آجاۓ جو اس تحریم کو زائل کرنے کا تقاضہ کرے]۔
ان ادویات کے تداول میں ولی امر کی خلاف ورزی بھی ہے جس کی اطاعت کا اللہ تعالی نے حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اے ایمان والو! اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں۔‘‘ (النساء: 59)۔ مصری قانون فارماسسٹ وغیرہ کی طرف سے غیر مجاز ادویات کے تداول کو روکتا ہے اور اس فعل کو جرم قرار دیتا ہے۔ جیسا کہ 1955 AD کے فارمیسی پروفیشن نمبر (127) کے قانون کے آرٹیکل (28) میں کہا گیا ہے۔