نماز میں تاخیر کرنا
Question
نماز کو باجماعت ادا کرنے کے لیے اول وقت سے مؤخر کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
جماعت کا یا لوگوں کے آنے کا انتظار کرنا اول وقت میں تنہا نماز پڑھنے سے اولی ہے ، امام بخاری اور امام مسلم نے اپنی صحیحین میں محمد بن عمرو بن حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم سے روایت کیا ہے آپ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز ٹھیک دوپہر میں پڑھایا کرتے تھے۔ ابھی سورج صاف اور روشن ہوتا تو نماز عصر پڑھاتے۔ نماز مغرب وقت آتے ہی پڑھاتے اور نماز عشاء کو کبھی جلدی پڑھاتے اور کبھی دیر سے، جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھا دیتے اور اگر لوگ کم ہوتے تو نماز میں دیر کرتے، اور صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھاتے تھے۔ امام قسطلانی نے ارشاد الساری (1) (502) میں کہا ہے: اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے کیلئے نماز کو مؤخر کرنا اول وقت میں تنہا پڑھنے سے افضل ہے لیکن اس میں خاص بات یہ ہے کہ کثرت جماعت کی وجہ سے نماز میں تاخیر کرنا افضل ہے
۔ تاہم، مساجد میں ہر شخص کو اذان اور اقامت کے درمیان مجاز حکام کے بتائے ہوئے وقت اور دینی شعائر کی ادائیگی کیلئے منظم طریقہ کار کی پابندی کرنی چاہیے تاکہ عبادت کی حرمت برقرار رہے اور اختلاف اور فرقہ بندی سے بچا جا سکے۔