نبی ﷺ پر کثرت سے درود و سلام بھیجنا
Question
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا کیا حکم ہے؟
Answer
نبی ﷺ پر کثرت سے درود و سلام پڑھنا
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا شمار سب سے زیادہ قربِ الٰہی والے اعمال اور عظیم ترین عبادات میں ہوتا ہے۔ اس عمل کی مشروعیت پر عمل قرآن وسنت نصوص موجود ہیں اور اجماعِ امت بھی۔ جہاں تک قرآن کا تعلق ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ "بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو" (سورہ احزاب: 56)۔
اور جہاں تک سنت کا تعلق ہے، تو اس بارے میں بہت سی احادیث موجود ہیں۔ ان میں سے ایک حضرت ابی بن کعب رضی الله عنہ کی رویت ہے کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! میں آپ پر بہت زیادہ درود بھیجنا چاہتا ہوں؛ لہذا میں اپنی دعا میں کتنا وقت آپ پر درود بھیجنے کے لیے خاص کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم جتنا چاہو خاص کرو، میں نے عرض کیا: کیا میں دعا کا چوتھائی وقت درود شریف پڑھنے کے لیے خاص کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو، کرو اور اگر تم زیادہ کروگے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ میں نے کہا: کیا میں دعا کا آدھا وقت درود شریف پڑھنے کے لیے خاص کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو، کرو اور اگر تم زیادہ کروگے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ میں نے کہا: کیا میں دعا کا دو تہائی وقت درود شریف پڑھنے کے لیے خاص کروں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جتنا چاہو، کرو اور اگر تم زیادہ کروگے، تو وہ تمہارے لیے بہتر ہوگا، میں نے کہا: میں پوری دعا کا وقت آپ پر درود بھیجنے کے لیے خاص کروں گا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو تمہارے تمام ہموم وافکار کی کفایت کی جائے گی (یعنی الله تعالیٰ تمہارے تمام ہموم وافکار کو دور کریں گے) اور تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور الفاظ آپ ہی کے ہیں، اور امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔
حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا، اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اور اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن صعقہ ہو گا (لوگ بے ہوش ہوں گے)۔ پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔" صحابہ کرام نے عرض کیا: "یا رسول اللہ، جب آپ کا جسم مٹی میں مل جائے گا تو ہمارا درود کیسے پیش کیا جائے گا؟" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے انبیاء کے جسموں کو زمین پر حرام کر دیا ہے۔" اس حدیث کو امام احمد، امام ابوداؤد اور دیگر محدثین نے روایت کیا ہے اور امام ابن خزیمہ، امام ابن حبان اور امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
کم سے کم درود شریف کی کثرت کیا ہے؟
علماء کرام نے فرمایا ہے کہ درود شریف کی کثرت کا کم سے کم معیار ہزار مرتبہ روزانہ درود پاک پڑھنا ہے، جبکہ بعض نے کہا کہ کم سے کم تین سو مرتبہ ہے۔ علامہ متقی ہندی رحمہ اللہ نے اس بارے میں "ہدایة ربی عند فقد المربی" کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں آپ نے ان اوقات کا ذکر کیا ہے جب شیخِ مربی اور اللہ تعالیٰ کی طرف رہنمائی کرنے والے مرشد موجود نہیں ہے اور اس وقت واجب ہے کہ زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھا جاۓ یعنی ایسے اوقات میں مسلمان روزانہ کم از کم ہزار مرتبہ درود شریف پرھے۔
اس بارے میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک مرفوع حدیث بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایک دن میں ہزار مرتبہ درود پڑھے، وہ اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک کہ وہ جنت میں اپنا مقام نہ دیکھ لے۔‘‘ اسے ابن شاہین نے "الترغیب" اور ضیاء نے "الاحادیث المختارہ" میں روایت کیا ہے۔ اگرچہ اس کی سند ضعیف ہے، لیکن فضائلِ اعمال میں ایسی احادیث کو قبول کیا جاتا ہے۔
درود شریف کی ہر کثرت قلیل ہے۔
مختصر یہ کہ رسول اللہ ﷺ پر درود شریف کی جتنی بھی کثرت کی جاۓ، وہ آپ ﷺ کے عظیم حق اور اللہ کے حضور بلند مقام کی نسبت کم ہی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کیلئے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہے تو بندہ چاہے کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور امام احمد نے روایت کیا ہے اور اسے امام منذری اور امام ابن حجر نے حسن قرار دیا ہے۔
نبی اکرم ﷺ پر کثرت سے درود پڑھنا اہل سنت والجماعت کی علامت ہے
اور ہمیشہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنا اہلِ سنت و الجماعت کی ایک نمایاں علامت رہی ہے، جیسے کہ سیدنا امام علی زین العابدین ابن سیدنا امام حسین علیہما السلام فرماتے ہیں: "اہل سنت کی علامت یہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ پر کثرت سے درود بھیجتے ہیں۔" اس قول کو ابو القاسم التیمی نے اپنی کتاب "الترغیب والترہیب" میں روایت کیا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.Bottom of Form