قبروں کی دوسری منزل بنانے کا حکم
Question
ہمارے یہاں بساتین کے علاقے میں کچھ قبریں ایسی ہیں جو پوری طرح بھر چکی ہیں، تو کیا نئی میتوں کو رکھنے کے لیے قبروں پر دوسری منزل (بالا خانہ) بنانا جائز ہے؟
Answer
الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد؛ جب قبریں بھر جائیں تو میت کو دوسری قبروں میں دفن کرنا واجب ہوتا ہے، کیونکہ ایک ہی قبر میں ضرورت کے بغیر ایک سے زیادہ میتوں کو دفن کرنا جائز نہیں، اور اگر کبھی ضرورت کے تحت ایک قبر میں ایک سے زیادہ میتیں دفن کی جائیں تو ان کے درمیان آڑ یا دیوار کا فاصلہ کرنا لازم ہے، چاہے وہ سب ایک ہی جنس سے ہوں۔
اور اگر واقعی مجبوری پیش آ جائے تو ایک ہی قبر کے اندر الگ الگ درجے بنائے جا سکتے ہیں، یا پرانی میت پر اینٹوں یا پتھروں سے ایک قبہ سا بنا دیا جائے جو اس کے جسم کو نہ لگے، پھر اس قبہ کے اوپر مٹی ڈال کر نئی میت دفن کی جائے، اسی طرح ہڈیوں کے لیے بنائے گئے مقامات بھی صرف اسی وقت استعمال کیے جائیں جب ایسی حقیقی ضرورت ہو جو کسی اور طریقے سے ختم نہ ہو سکے، اور یہ سب کچھ اس شرط کے ساتھ ہو کہ مُردوں یا ان کے باقی ماندہ اجزا کے ساتھ مکمل عزت اور احترام کا برتاؤ کیا جائے، کیونکہ مسلمان کی حرمت مرنے کے بعد بھی ویسی ہی ہوتی ہے جیسی اس کی زندگی میں ہوتی ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
Arabic
Englsh
French
Deutsch
Pashto
Swahili
Hausa
