مسجد میں با جماعت نماز تہجد

Egypt's Dar Al-Ifta

مسجد میں با جماعت نماز تہجد

Question

سال ٢٠٠٥ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جس میں تہجد کی سنت کی یاد دہانی اور گھر میں اس کی ادائیگی کی ترغیب کی خاطر نماز عشاء کے بعد مسجد میں دو رکعت با جماعت پڑھنے کے بارے میں سوال کیا گیا ہے.

Answer

یہ امر شریعت میں طے شدہ ہے کہ ہر وہ نماز جو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے با پابندی تنہا ادا کرنے کی وجہ سے با جماعت پڑھنا سنت نہ ہو، اس نماز کا بغیر کسی کراہت کے با جماعت پڑھنا بھی جائز ہے، کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما نے اپنی خالہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا کے گھر میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں با جماعت نماز تہجد پڑھی تھی، اور یہ حدیث متفق علیہ ہے. اسی طرح ابن مسعود رضی اللہ عنہ وغیرہ نے بھی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز تہجد پڑھی تھی، حالانکہ عام طور پر یہی معروف ہے کہ نماز تہجد کی جماعت ماہ رمضان کے علاوہ میں سنت نہیں ہے ليكن صحيح یہ ہے كہ یہ جماعت جائز ہے جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے.
اس لئے اگر کچھ لوگ کسی خاص دن میں جماعت کے ساتھ نماز تہجد پڑھنے کے لئے جمع ہو جائیں تو جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ واجب جان کر نہ پڑھیں، لیکن اگر اسے واجب سمجھ کر پڑھیں تو ایسے عمل کے واجب جاننے سے جو شریعت میں واجب نہیں ہے اس کا شمار بُری بدعتوں میں ہو جائیگا، چنانچہ جب حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز ادا فرمائی اور لوگوں نے ان کی نماز کی طرح نماز پڑھی اور ایسا کئی بار ہوا تو چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہیں نکلے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طر ف متوجہ ہوئے کلمہ شہادت پڑھا اور پھر ارشاد فرمایا: ''بعد ازاں: مجھ پر تمہارا موجود رہنا مخفی نہیں تھا لیکن مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں تم پر فرض نہ کی جائے اور پھر تم اس کو ادا نہ کر پاؤ''. یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی روایت سے متفق علیہ ہے.
چنانچہ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بیان فرمایا: ''حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر سنیچر کو پاپیادہ اور سوار مسجد قباء کو تشریف لاتے تھے''، اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے.
حافظ ابن حجر ''فتح الباری'' میں فرماتے ہیں: اور متعدد اسناد سے روایت کردہ اس روايت میں بعض دنوں کو بعض نیک اعمال کےلئے خاص کرنے پر دلالت ہے بلکہ اس میں مداومت کے جواز پر بھی دلیل ہے. انتھی.
اس بنا پر اور سوال کے پیش نظر عشاء کے بعد جماعت کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھنا جائز ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں ہے بشرطیکہ دوسروں کو اس کا پابند نہ کیا جائے اور اگر دوسروں پر بھی لازمی کی جائے يا جو اس میں شرکت نہ کرے اس کو گناہگار کہا جائے تو یہ عمل بُری بدعتوں میں شامل ہو گا، کیونکہ ایسا کرنے میں ایک ایسے عمل کو واجب کرنا ہے جس کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے واجب نہیں کیا ہے.

باقی اللہ سبحانہ وتعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas