رمضان شریف کے دن میں مباشرت کرنے کا...

Egypt's Dar Al-Ifta

رمضان شریف کے دن میں مباشرت کرنے کا کفارہ

Question

سال ٢٠٠٥ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

ایک خاتون کی بیس سال قبل شادی ہوئی، اس نے رمضان شریف میں نو دنوں كا روزہ نہيں ركها : جن میں سے پانچ دن تو شادی کے ایام کے تھے، اور چار دن اس کے بعد والے سال کے تھے، اور اس کا سبب رمضان شریف کے دن میں مباشرت کرنا تھا ، اور یہ جو ان سے صادر ہوا ناواقفیت کی وجہ ہوا، وہ اس گناہ کی سنگینی کو نہیں جانتی تھی یا اسے اس کا احساس نہیں تھا ، بہرحال اس کے بعد انہوں نے اس بارے میں دریافت کیا تو کچھ حضرات نے اسے دو مہینے مسلسل روزے رکھنے کا مشورہ دیا، اور کچھ لوگوں نے کہا: تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، سارے کے سارا گناہ شوہر پر ہے ، اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کےلئے جب کچھ لوگوں نے مال کی ایک مخصوص مقدار کا مطالبہ کیا تو اس کے شوہر نے اسے مسترد کر دیا اور روزہ رکھنے سے بھی انکار کر دیا.

اب سوال یہ ہے:مجھے کیا کرنا ہے؟ اور میرے شوہر کو کیا کرنا ہوگا؟

Answer

جب واقعہ ایسا ہی ہو جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو اس صورت میں دونوں پر ۔ خاتون اور اس کے شوہر پر قضا واجب ہے یعنی دونوں میں سے ہر ایک کو نو نو دن کے روزے رکھنا ہے، اور اللہ تعالی کے احکام کی خلاف ورز ی کرنے کی وجہ سے مرد پر کفارہ بھی واجب ہے۔ ہر روز کے بدلے میں مسلسل دو مہینے کا روزہ كفاره ہے، اور اگر پورے کے پورے یا چند کے کفارے سے عاجز ہو تو جس مقدار پر قدرت نہیں ہے اس کے بدلے میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، اوسط درجے کا کھاناجیسا اپنے اہل وعیال کو کھلاتا ہو۔ کیونکہ صحیح حدیث میں مذکور ہے کہ ايک صحابی نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کى کہ ان سے اپنی بیوی کے ساتھ رمضان کے دن میں مباشرت سرزد ہو گئی، اسی حدیث میں مذکور ہے کہ اللہ تعالی کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مرد پر کفارہ کا حکم فرمایا اور اس کی بیوی کے کفارے کا ذکر نہیں فرمایا، جبکہ وہاں اظہار حکم کی اشد ضرورت تھی اور توضیح حکم کو وقت ضرورت سے ملتوی کرنا درست نہیں ہے ، لہذا عورت پر صرف قضا واجب ہے.
اميد ہے کہ مذکورہ بالا بیان جواب کی معرفت کے لئے کافی ہو.

باقى اللہ بزرگ وبرتر بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas