اسلام میں دعوت الی اللہ تعالی

Egypt's Dar Al-Ifta

اسلام میں دعوت الی اللہ تعالی

Question

اسلام کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ جہاد کے ذریعے ، یا کس طریقے سے؟

Answer

جواب:

علماء ِ شریعت نے واضح کیا ہے کہ جب مسلمان خالی جگہ پُر کرنے اور اسلامی ممالک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کا فرض کفایہ ادا کر رہے ہوں تو پھر غیر مسلم ممالک کے خلاف جہاد کی بجاۓ دعوت دینا ہی کافی ہوتا ہے، بلکہ جہاں دعوت دینا صحیح ہو وہاں جہاد کا سہار نہیں لیا جاۓ گا، کیونکہ غیر مسلموں کا قتل مقصود نہیں ہے اور جہاد بھی ایک وسیلہ ہے مقصود بالذات نہیں ہے اور علماۓ کرام نے فرمایا ہے: "اور جہاد کا وجوب وجوبِ اسباب میں سے ہے وجوبِ مقاصد میں سے نہیں، کیونکہ قتال کا مقصد ہدایت ہوتا ہے جس میں صرف کلمۂ شہادت مطلوب ہوتا ہے۔ جہاں تک کفار کو قتل کرنے کا تعلق ہے تو یہ جہاد کا مقصد نہیں ہے، اگر جہاد کے بغیر دلیل ذریعے سے ہدایت حاصل کی جاسکتی ہو تو یہ جہاد سے بہتر ہوگا۔

دوسرے کو دعوت دینے اور اس کے ساتھ پیش آنے کی بنیاد اس کے حال پر رحم اور اس کے ساتھ ہمدردی کرنا ہے۔ کیونکہ اللہ تبارک وتعالی اپنے نبی کریم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے: "ہم نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے"۔[الأنبياء: 107]، یہ قرآنی بیان اپنے وسیع و عریض دائرۂ کار کے ساتھ جس میں ہر جگہ اورمکان شامل ہے، کسی ایک جگہ کے خاص یا مکان تک محدود نہیں، اور نہ ہی کسی ایک زمانے کے ساتھ خاص ہے بلکہ امن اور جنگ کے تمام حالات اس میں شامل ہیں، کسی ایک حالت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اور کسی ایک گروہ کے ساتھ یہ بیان خاص نہیں ہے بلکہ مومن کافر  عرب وعجم سب کے سب شامل ہیں تاکہ انسان سید الاولین والآخرین ﷺ کی حقیقت نبوت کے قرآنی بیان کی عظمت پر حیرت زدہ ہو کر غور کرنے لگ جاۓ ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ﴾"ہم نے آپ ﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے"۔[الأنبياء: 107]، یہ رحمت رحمتِ عامہ ہے جو ہر ہر چیز کو شامل ہے جس کے مظاہر پوری کائنات میں اور اردگرد کے لوگوں کے ساتھ معاملات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر رویے اور ہر شان میں ظاہر تھے۔

Share this:

Related Fatwas