امتِ اسلامیہ میں تکفیر کی تاریخ

Egypt's Dar Al-Ifta

امتِ اسلامیہ میں تکفیر کی تاریخ

Question

تکفیر کیوں پھیلی اور  کھلم کھلے طریقے سے دہشت گرد جماعتوں کی زبانوں پر عام ہوئی؟

Answer

مسلمانوں کو کافر کہنے کی تاریخ ان خوارج کے نہج سے ملتی ہے، جو اسلام کے ظاہر میں رہتے ہیں، اور ان کا اللہ کے اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں عقیدہ مکمل نہیں ہے جس کے رسول ہونے کی گواہی دینا کلمۂ شہادت کا دوسرا رکن ہے۔ یہ معاملہ ذو الخواصیرہ تمیمی نامی شخص سے شروع ہوا تھا، امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیا ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر تھے اور آپ مالِ غنیمت تقسیم فرما رہے تھے کہ بنی تمیم کا ذوالخواصیرہ  نامی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عدل کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " تیرے لئے ویل ( ہلاکت یاجہنم ) ہو!اگر میں عدل نہیں کررہا تو کون عدل کرے گا؟ اگر میں عدل نہیں کررہا تو میں ناکام ہوگیا اور خسارے میں پڑ گیا ۔ " اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے میں اس کی گردن اڑا دوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے چھوڑ دو ، اس کے کچھ ساتھی ہوں گے ۔ تمہارا کوئی فرد اپنی نماز کو ان کی نماز اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے سامنے ہیچ سمجھے گا ، یہ لوگ قرآن پڑھیں گے لیکن ان کی ہنسلیوں سے نیچے نہیں اترے گا ۔ یہ لوگ اسلام سے اس طرح خارج ہوں گے جیسے تیر نشانہ بنائے گئے شکار سے نکل جاتاہے ۔۔۔ یہ لوگ مسلمانوں کے بہترین گروہ کے خلاف بغاوت کریں گے۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے جنگ کی تھی ( یعنی خوارج سے ) اس وقت میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ۔

 ان گروہوں کے نظریات میں نسل در نسل اتنی شدت آ چکی ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو کافر بنا  رہے ہیں، اسی کو " پے در پے نسلوں کا نظریہ " کہا جاتا ہے اور یہ سب صحیح مرجعیت اور معتمد رہنما  منہج کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ پس جدید انتہا پسندی کا آغاز اخوان المسلمون سے ہوا   پھر سلفی جہادیت آئی، پھر داعش وغیرہ  نے جنم لیا۔

Share this:

Related Fatwas